
تفصیلات کے مطابق مالی سال 2023-2024 میں موٹرویز اور ہائی ویز سے مجموعی طور پر 32 ملین روپے سے زائد ٹول ٹیکس اکٹھا کیا گیا تھا، جس میں ہائی ویز سے 17 ملین اور موٹرویز سے 14 ملین روپے کی کلیکشن شامل تھی۔ تاہم مالی سال 2024-2025 میں یہ رقم دوگنی ہو کر 64 ملین روپے سے زائد تک پہنچ گئی۔ اس بار ہائی ویز سے 34 ملین روپے جبکہ موٹرویز سے 29 ملین روپے سے زیادہ ٹول ٹیکس وصول کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق صوبائی سطح پر بھی ٹول ٹیکس کلیکشن میں نمایاں اضافہ ہوا۔ پنجاب میں ٹول ٹیکس کی وصولی میں 84 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صوبے میں ہائی ویز اور موٹرویز کے استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ سندھ میں یہ شرح سب سے زیادہ رہی جہاں ٹول کلیکشن میں 117 فیصد اضافہ ہوا۔ خیبر پختونخوا میں 92 فیصد جبکہ بلوچستان میں 81 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو کہ قومی سطح پر اس شعبے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد
واضح رہے کہ ٹول ٹیکس کی وصولی ملک کی سڑکوں اور موٹرویز کی دیکھ بھال اور نئے منصوبوں کی تعمیر کے لیے اہم ذریعہ ہے۔ بڑھتی ہوئی کلیکشن سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور متعلقہ اداروں کو اپنے ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
تاہم عوامی حلقوں کی جانب سے اس اضافے پر تحفظات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹول ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ عام عوام کے لیے بوجھ بنتا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند سطح پر ہے۔
یاد رہے کہ موٹرویز اور ہائی ویز پر سفر کرنے والی سرکاری اداروں کی گاڑیاں، ایمبولینسز، پولیس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں ٹول ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ ان استثنیٰ کی وجہ سے ایمرجنسی سروسز کے لیے آمدورفت میں سہولت برقرار رکھی جاتی ہے۔