
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سولر پینل کی فی واٹ قیمت میں 5.5 روپے کا اضافہ ہوا ہے جو اب 30 روپے سے بڑھ کر 35.5 روپے فی واٹ ہو گئی ہے، ایک سولر پینل پر تقریباً 3200 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے جو صارفین کے لیے ایک بڑا مالی بوجھ ثابت ہو رہا ہے۔
لاہور سولر ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ میں نئے ٹیکس کی تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مسترد کردیا۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اضافی ٹیکس سے سولر انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا اور مقامی مارکیٹ بھی متاثر ہوگی، اس کے علاوہ صارفین کی دلچسپی بھی کم ہو جائے گی کیونکہ مہنگے داموں پر سولر پینلز خریدنا ان کی پہنچ سے دورہو جائے گا۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اعلان کیا تھا کہ یہ ٹیکس درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت کو برابر کرنے کے لیے لگایا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی صنعت کو فروغ ملے گا اور ملک کی توانائی کے شعبے میں خود کفالت بڑھے گی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی یہ ٹیکس صارفین اور صنعت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا؟ یا یہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سولر انرجی کے استعمال کو محدود کر دے گا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا تاہم ابھی صارفین کے لیے یہ اضافہ ایک بڑا چیلنج ہے اور اس پر سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے۔