
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ جاری رہا، اپوزیشن ارکان نے بجٹ دستاویز کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے باعث اعزاز ہے، پاکستان کی عسکری وسیاسی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان نے دشمن کے خلاف بے مثال کامیابی حاصل کی، مسلح افواج نے غیر معمولی مہارت کا مظاہرہ کرکے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک ترسیلات زر 37ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، پاکستان کی معیشت میں واضح بہتری آئی ہے، انتھک محنت سے ملکی معیشت کو مستحکم کیا، ہماری حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے،ملک دیر پا ترقی کے راستے پر گامزن ہے، اقتصادی بہتری کے لیے حکومت نے سخت فیصلے کیے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا عالمی معاشی ادارے ہماری اقتصادی بہتری کا اعتراف کررہے ہیں، بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں نمایاں بہتری آئی ہے، فچ نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا معیشت میں مزید بہتری کی بھی نشاندہی کی، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے مختصر عرصے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں ایف بی آر میں اصلاحات کا آغاز کیا، انسانی وسائل کی ترقی پر بھرپور سرمایہ کاری کی جارہی ہے، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.5ارب ڈالر سرپلس رہنے کا امکان ہے۔
تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی ہے، 6سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد ہو گی، سالانہ 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر کی گئی ہے،22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی 23 فیصد کر دی گئی ہے۔
کارپوریٹ سیکٹر کیلئے ریلیف
وزیر خزانہ نے کہا کہ سالانہ 20 کروڑ سے 50 کروڑ آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے، جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے، ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ دوسری سلیب میں 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور تیسرے سلیب میں 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کر دیا گیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں ٹرانسفر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے، گزشتہ بجٹ میں 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔
وزیر خزانہ نے دس مرلہ تک کے گھروں اور دو ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا اعلان کیا، اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹاپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز چینی کے شعبے سے کیا گیا ہے،سیمنٹ ، مشروبات اور ٹیکسٹائل تک توسیع کی جارہی ہے، سیلز ٹیکس کے لئے مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام لارہے ہیں،ہم نے صنعتی شعبے کے لئے بجلی کی قیمت میں 21 فیصد کمی کی ہے۔
بجلی کی قیمت میں کمی
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 80 لاکھ مستحق صارفین کے لئے بجلی کی قیمت میں کمی 50 فیصد سے بھی زائد ہے، ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر بھی نظر ثانی کی ہے، نظر ثانی سے 3000 ارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی، ہم نے تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز میں سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا ہے۔
اضافی کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یکم جولائی سے 800 کالمز والا ریٹرن سادہ فارمیٹ میں تبدیل کر دیا جائے گا، ان میں صرف 7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی ، نیشنل ٹیرف پالیسی 30-2025 کا اطلاق کیا جائے گا ، چار سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا خاتمہ کیا جائے گا، پانچ سالوں میں ریگولیٹری ڈیوٹی کا خاتمہ ہو گا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کسٹم قانون 1969 کے پانچویں شیڈول کا 5 سالوں میں اختتام ہو گا ، زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 15 فیصد مقرر کی گئی ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی صفر سے 15 فیصد کی چار سلیب ہوں گی۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بینک چھوٹے کسانوں کو بغیر کسی ضمانت ایک لاکھ روپے تک قرض فراہم کر سکیں گے، مالی سال 26-2025 کے لئے اقتصادی ترقی کی شرح 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے، افراط زر کی اوسط شرح 7.5 فیصد متوقع ہے، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہوگا، رواں مالی سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھ کر 10.3 فیصد ہو گیا ہے۔
درآمدی سولر پینلز پر بھاری ٹیکس کا نفاذ
وزیرخزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ میں اعلان کیا کہ سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری یقینی بنانے کے لیے تجویز ہے کہ سولز پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی صنعت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تجارتی جائیداد سے کرایہ کی فیئر مارکیٹ ویلیو کے 4 فیصد کی معیاری شرح کی بنیاد پر تسلیم کی جائے گی،جو لوگ گوشوارے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے صرف وہی بڑے مالیاتی لین دیں کر سکیں گے۔
گاڑیوں اور آن لائن خریداری پر 18 فیصد ٹیکس عائد
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس کا اطلاق گاڑیوں، غیر منقولہ جائیداد کی خریداری، سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز شامل ہیں، ڈیجیٹل اور آن لائن خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہو گا، تمام گاڑیوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع میں آئندہ پانچ سالوں میں مرحلہ وار سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، آئندہ مالی سال سے ان علاقوں میں سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد عائد کی جائے گی،غیر رجسٹرڈ کاروباروں کیخلاف سزائیں مزید بڑھانے کی تجویز ہے، آن لائن غیر ملکی اشیاء کی تجارت پر بھی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی تاجروں کو ڈیجیٹل ادائیگیوں پر 5 فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی، جن اشیاء پر ٹیکس سٹامپ یا بار کوڈ نہیں ہو گا ان کو بحق سرکار ضبط کیا جائے گا، پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے گی، گردشی قرض کی ادائیگی کیلئے بجلی یونٹ پر 10 فیصد سرچارج عائد کیا جائے گا۔