وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ نئی پانچ سالہ الیکٹرک وہیکلز (ای وی) پالیسی 2025-30 کا مسودہ تمام شراکت داروں کی مشاورت سے تیار کر لیا گیا ہے، ای وی پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دی جائیں گی، پاکستان میں 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک گاڑیاں چلانے کا ہدف ہے جبکہ 2025 تک 100 فیصد الیکٹرک گاڑیاں چلانے کے لیے پرعزم ہیں۔
رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل متعارف کروانے کے لیے خصوصی اقدامات کئے اور اعلی سطحی سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی تاکہ الیکٹرک وہیکل پالیسی حتمی کی جا سکے، کوشش ہے کمپنیوں کو زیادہ مراعات دیں تاکہ الیکٹرک وہیکلز کی پیداوار بڑھے أئندہ سال سے ملک میں فور ویل الیکٹرک وہیکلز بننا شروع ہونگی، وزیر اعظم نے سکوٹیز اور موٹر سائیکلز کی سبسڈی کیلئے چار ارب کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت الیکٹرک بائیکس پر 50 ہزار کی سبسڈی دے گی، تھری ویلرز پر 2 لاکھ کی سبسڈی دی جائے گی، بیشر ممالک میں الیکٹرک وہیکلز کا استعمال بڑھ رہا ہے، دنیا میں ماحولیاتی آلودگی کے کنٹرول کیلئے بجلی سے چلنے والی گاڑیاں لائی گئی ہیں، پاکستان میں بھی ای وی گاڑیوں کا استعمال شروع ہورہا ہے، اب دوبارہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی لا رہے ہیں، اس سے آلودگی کم ہوگی اور درآمدی فیول کا بل کم ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بینکوں سے سافٹ لون پر بھی بات چیت ہو چکی ہے، حکومتی سبسڈی کے علاوہ بھی آسان شرائط پر مزید قرض ملے گا، ملک میں ماحول دوست انرجی کو فروغ دینا ہے، تیل کی کھپت کم سے کم کرنی ہے، پالیسی تمام شراکت داروں کی مشاورت سے تیار ہوئی، چین سمیت غیر ملکی سرمایہ کار الیکٹرک وہیکلز میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔