شرح سود میں کمی، نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان
Interest rate cut by 2.5%, State Bank announces new monetary policy
کراچی: (سنو نیوز)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی تازہ ترین مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 2.5 فیصد کی قابلِ ذکر کمی کی ہے، جس کے بعد شرح سود 17.5 فیصد سے گھٹ کر 15 فیصد رہ گئی ہے۔
 
 اس پالیسی کا نفاذ آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لئے کیا جائے گا اور اس اقدام کا مقصد معیشت کو مزید مستحکم بنانا اور ملک میں جاری مہنگائی کی رفتار کو قابو میں رکھنا ہے۔
 
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے امداد ملنے کے بعد معیشت میں بہتری کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ 
 
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض پروگرام کی منظوری نے معیشت پر مثبت اثر ڈالا ہے اور مہنگائی کی شرح میں توقع سے زیادہ کمی آئی ہے۔
 
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2024 ء کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 7.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ گزشتہ ماہ کی نسبت بہتر صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے۔ 
 
اس کے ساتھ ساتھ، ملکی معیشت کے بیرونی شعبے میں بھی بہتری آئی ہے۔ ستمبر 2024 ء میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم ہو کر 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس میں تبدیل ہو گیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
 
شرح سود میں کمی کے اس اقدام سے صنعتی شعبے کو خاص طور پر فائدہ پہنچنے کی توقع ہے، کیونکہ کم شرح سود کی وجہ سے کاروباری ادارے کم لاگت پر قرض حاصل کر سکیں گے، جس سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ 
 
کاروباری ماہرین نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام کاروباری لاگت کو کم کرنے اور سرمایہ کاری کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
 
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت اقتصادی اصلاحات پر عمل پیرا ہے اور معیشت کی بحالی کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔
 
 اسٹیٹ بینک نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ شرح سود میں کمی سے نہ صرف کاروباری برادری کو سہولت ملے گی بلکہ عام صارفین کی قوتِ خرید میں بھی بہتری آئے گی۔
 
اقتصادی ماہرین کے مطابق، مستقبل میں مالیاتی پالیسی کی مزید تبدیلیوں کا انحصار عالمی مارکیٹ کے حالات اور ملکی اقتصادی ترقی کی رفتار پر ہوگا۔ موجودہ اقدام سے جہاں عوام کو ریلیف ملنے کی توقع ہے، وہیں معیشت میں مجموعی طور پر استحکام پیدا ہونے کی امید ہے۔