پاکستانیوں نے آئی ایم ایف سے زیادہ ڈالر بھیجے دیے
Pakistanis sent more dollars than IMF
اسلام آباد:(ویب ڈیسک) پاکستان میں ترسیلات زر میں شاندار اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے صرف تین ماہ کے دوران آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام سے زیادہ ڈالر وطن بھیجے ہیں۔
 
یہ اضافہ ملک کی معاشی صورتحال کے لیے ایک خوش آئند پیشرفت ہے اور پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
 
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، ستمبر 2023 ء میں پاکستانی ترسیلات زر میں 29 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلے سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
 
 سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک سے نمایاں ترسیلات زر پاکستان بھیجی گئیں، جس سے مجموعی طور پر ایک مستحکم مالی رجحان سامنے آیا۔
 
رپورٹس کے مطابق، ستمبر کے مہینے میں سعودی عرب سے 68 کروڑ ڈالر پاکستان منتقل کیے گئے، جب کہ متحدہ عرب امارات سے 56 کروڑ ڈالر بھیجے گئے۔ ان دو ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے بھی ترسیلات میں اہم کردار ادا کیا۔
 
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مجموعی طور پر 8.78 ارب ڈالر پاکستان بھیجے ہیں، جو پچھلے سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ ہیں۔ مالی سال 2024 ءکی پہلی سہ ماہی میں ورکرز ترسیلات زر کی ماہانہ اوسط 2.92 ارب ڈالر رہی۔
 
مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے گذشتہ تین ماہ میں 2.15 ارب ڈالر پاکستان منتقل کیے، جبکہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے اسی مدت میں 1.70 ارب ڈالر بھیجے۔ برطانیہ سے 1.34 ارب ڈالر اور یورپی یونین سے 1.09 ارب ڈالر بھیجے گئے ہیں۔
 
امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے تین مہینوں میں 89 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، جب کہ دیگر خلیجی ممالک سے 86 کروڑ ڈالر پاکستان منتقل کیے گئے۔
 
یہ قابل ذکر ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے تین ماہ کے دوران بھیجی گئی یہ رقم آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام سے زیادہ ہے، جس نے ملک کی معیشت کو ایک مضبوط سہارا فراہم کیا ہے۔ 
 
معاشی ماہرین کے مطابق، ترسیلات زر میں اس اضافے سے نہ صرف پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی بلکہ ملکی معیشت کو درپیش مالی مشکلات میں بھی کمی واقع ہو گی۔
 
یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔