انڈیا:نماز پڑھنے کی اجازت دینے پر نوکری سے برخاست کنڈیکٹر کی خودکشی
Image

نئی دہلی: (سنو نیوز) انڈیا میں مسلمان مسافروں کو بس روک کر نماز پڑھنے کی اجازت دینے پر نوکری سے نکالے گئے کنڈیکٹر نے مبینہ طور پر خود کشی کر لی ہے۔ آنجہانی کا نام موہت یادیو بتایا جا رہا ہے۔ موہت یادیو کے اہلخانہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی ملازمت کھونے کے بعد مالی پریشانیوں کا سامنا کر رہا تھا۔

کنڈیکٹر موہت یادو اتر پردیش کے علاقے بریلی ڈپو کی بس سروس میں بطور کنڈیکٹر ملازم تھا لیکن اسے مسلمان مسافروں کو نماز پڑھنے کا وقت دینے کے لیے بس روکنے پر نوکری سے ہٹا دیا گیا تھا، پیر کی رات اس نے مبینہ طور پر ٹرین کے سامنے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

تاہم انڈین ریلوے پولیس حکام کاکہنا ہے آنجہانی موہت یادیو ریل کی پٹڑی عبور کر رہا تھا کہ اچانک تیز رفتار ٹرین کی زد میں آ گیا۔ لیکن موہت کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ اس نے مالی مجبوریوں کی وجہ سے اپنی جان لی ۔

موہت یادیو مین پوری کے گاؤں نانگلا خوشحال پور کا رہنے والا تھا۔ لواحقین کا دعویٰ ہے کہ و ہ نوکری سے نکالے جانے کے بعد سے معاشی طور پر پریشان تھا۔تاہم ریلوے حکام نے کہا ہے کہ انہیں موہت یادیو کی خودکشی کے بارے میں علم نہیں ہے۔اس کے گھر والوں نے خود لکھا ہے کہ موہت ریلوے ٹریک کراس کررہا تھا اور ٹرین کی زد میں آکر اس کی موت ہوگئی۔

اسٹیشن انچارج اونکار سنگھ نے میڈیا کو دیےگئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے علم میں خودکشی جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ واقعہ پیر کی رات کو پیش آیا۔آنجہانی کی شناخت موہت یادیو کے طور پر کی گئی ہے۔

لیکن موہت یادیو کی موت کے حوالے سے اس کے چھوٹے بھائی منوج یادیو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بھائی کو نوکری سے نکال دیا گیا کیونکہ اسے بس میں سوار دو لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں تھی، اس پرکچھ دیر بس کو روکنے کا الزام تھا۔وہ ڈپریشن کا شکار تھا، اس نے گاؤں سے چند کلومیٹر دور کوسما ریلوے اسٹیشن پر خودکشی کر لی۔

موہت کے ساتھی کنڈیکٹر روی پرکاش نے میڈیا کو بتایا کہ اس کا کنٹریکٹ ختم کر دیا گیا تھا۔وہ اپنی نوکری بچانے کے لیے کئی جگہوں پر بھاگا، یہاں تک کہ لکھنؤ بھی گیا۔ نوکری جانے کے بعد وہ کافی تناؤ میں تھا۔ بعد میں ہمیں اس کی موت کی اطلاع ملی۔