غزہ میں انسانی تباہی پر دنیا خاموش ہے: سعودی عرب
Image

ریاض: (سنو نیوز) سعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی جنگ کے ساتھ ساتھ اس کی پابندیوں کا بھی شکار ہیں۔ ان کے لیے بجلی، پانی اور ادویات کی خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ غزہ میں تباہی پھیلی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ جس کی ذمہ داری ہے کہ دنیا میں سلامتی اور استحکام برقرار رکھا جائے وہ اپنا کام کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔

اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے اور اس تشدد کو روکنے کا یہی واحد راستہ ہے۔

صحافی نے شہزادہ فیصل بن فرحان سے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں کیا کرنا چاہیے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر جنگ بندی کرنا ہوگی۔ ہمیں دوبارہ قیام امن کا عمل شروع کرنا ہوگا۔ اس کو ممکن بنانا ہوگا، اگر آپ مشکلات سے نکلنا نہیں چاہتے، چیلنجز سے نمٹنا نہیں چاہتے تو یہاں کبھی امن نہیں ہوگا، اس لیے ہمیں امن کی بحالی کا عمل شروع کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عربوں نے ظاہر کیا ہے کہ وہ اس بارے میں سنجیدہ ہیں، ہم بات کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے تیار ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ جلد از جلد ہو جائے گا۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فرحان نے غزہ میں جاری جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے برازیل میں منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح اجلاس کو بتایا کہ اسرائیل کی فوجی مہم فلسطینی عوام کے گھروں،سکولوں، ہسپتالوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت ہزاروں عام لوگوں کی جانیں لیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے عوام پر اجتماعی سزا اور انہیں زبردستی بے گھر کرنے کی کوششوں پر عالمی برادری کی خاموشی خطے میں نہ تو سلامتی لائے گی اور نہ ہی اسے استحکام کے قریب لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں خطرناک واقعات ہو رہے ہیں، ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ہم یہ اجلاس ایک تکلیف دہ صورتحال میں منعقد کر رہے ہیں۔ شہزادہ فرحان نے کہا کہ غزہ میں ایک انسانی تباہی ہے اور اس تنازعے کے نتائج خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کو مارنے کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا: امیر قطر

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے "دوست اور برادر ممالک" کے ساتھ مل کر اس تشدد کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ لوگوں کی جانوں کے تحفظ، املاک کو پہنچنے والے نقصان اور خطے کی سلامتی اور استحکام کی ذمہ داری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر عائد ہوتی ہے۔ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اس کونسل کی ذمہ داری ہے لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ کونسل اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسے حل تک پہنچنے میں بہت دیر ہو چکی ہے جو اس بحران کو حل کر سکے۔ کیونکہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین بشمول بین الاقوامی انسانی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اب ان قوانین کی ساکھ پر بھی شک کیا جا رہا ہے۔

شہزادہ فرحان نے اقوام متحدہ کے قوانین اور قراردادوں کے اطلاق میں دوہرے معیار اور "منتخب نقطہ نظر" پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اس تنازعے میں کوئی جوابدہی نہیں ہے ، اس لیے مزید تشدد اور تباہی کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم ممالک کو متحد ہونا پڑے گا:ایران

انہوں نے کہا کہ آج جو صورتحال ہے اس کی وجہ وہاں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں ہوا۔ ہر ایک کو اسرائیل فلسطین تنازعہ کی جڑوں کو سمجھنا اور قبول کرنا ہو گا جو دہائیوں سے جاری ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو یہاں امن نہیں رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امن کے عمل کو سنجیدگی سے دوبارہ شروع کرنا ہوگا۔ ہم اپنے علاقے کے بہتر مستقبل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ "ہمیں امید ہے کہ خطے میں امن ہو گا، جو سب کے لیے خوشحالی اور خطے کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہو گا۔"

"ہم ایک پائیدار امن چاہتے ہیں، جو صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔ 1967ء کی سرحدوں پر قائم فلسطینی ریاست کے قیام سے سلامتی، استحکام اور خوشحالی آئے گی۔"