سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
Image
نیویارک:(سنو نیوز) اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا غزہ کی صورتحال پراجلاس ہوا، اجلاس میں سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ کوئی گروہ بین الاقوامی قانون سے بالاتر نہیں ہے،غزہ میں بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہو رہی ہے، غزہ میں مزید انسانی امداد بھیجنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انتونیوگوتریس نے کہا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ایندھن کے ذخائربھی ختم ہو رہے ہیں، غزہ میں ایک اورالمیہ جنم لینے لگا ہے، فلسطینی عوام 56 سال سے غاصبانہ قبضے کا شکار ہیں، ان کی حالت زار کے سیاسی حل کی امیدیں ختم ہو رہی ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اگرآج ایندھن نہ پہنچا تو غزہ کے ہسپتال میں انکیوبیٹر میں بچوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی، ڈائلیسز، کینسر اور دیگر مریض موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں 450 فسلطینی شہید ہوئے ہیں جبکہ شہید فلسطینیو ں کی تعداد 6 ہزارسے تجاوز کر گئی، 18 ہزار سے زائد زخمی ہیں، شہید بچوں کی تعداد 2360 ہو گئی، اسرائیلی فوج کی رفح میں رہائشی عمارت پر بھی بمباری سے 48 فلسطینی شہید ہوگئے۔ یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنا ہوگی: چین غزہ کے جنوبی علاقوں میں بھی صیہونی فورسز کی بمباری سے درجنوں افراد شہید ہوئے، دیر البلاح میں بھی بمباری سے گھر تباہ ہوگئے، نہتے فلسطینی موت کی وادی میں چلے گئے، دیرالبلاح میں ایک گھر پر حملے میں 18 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، تدفین کیلئے کفن ختم ہوگئے ہیں، ہسپتال کے فرش پر لاشوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں، محدود وسائل کے باوجود حماس کے اسرائیل پر راکٹ اور ڈرون حملے جاری ہیں۔ فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ ہمیں پرواہ نہیں ہے، آپ جو چاہتے ہیں کریں ۔ غزہ میں ہم سب آپ کو بتا رہے ہیں کہ ہم مشرق سے مغرب تک مزاحمت کر رہے ہیں۔ اگر وہ ہم پر بمباری کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ وہ ہم پر بمباری کریں۔ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں کتابچے گرائے ہیں، جس میں پٹی کے رہائشیوں سے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا۔ اس کتابچے میں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ایسی کوئی بھی معلومات فراہم کریں جس سے یرغمالیوں کے مقامات کی نشاندہی کی جاسکے۔