ایران گیس معاہدہ:کیا پاکستان میں گیسس سستی ہوگی؟
Image

اسلا م آباد:(ویب ڈیسک)پاکستان نے ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی منظوری دے دی جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس منصوبے سے پاکستان میں گیس کی قیمتوں میں واضح کمی ہوجائے گی۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ایک پرانا منصوبہ ہے، پی ڈی ایم حکومت کے دور میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اس منصوبے پر کام کے لیے جنوری 2023 میں ایک کمیٹی قائم کی تھی اور اب نگران حکومت کی جانب سے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے اس منصوبے کے ایک حصے کی منظوری دی ہے۔

ماہرین کے مطابق  ایران سے جو گیس گوادر پہنچے گی وہ گوادر کی ضروت سے بہت زیادہ ہے کیونکہ اگر شہر میں صنعتوں کا جال بچھ جائے تب بھی گوادر میں گھریلو اور صنعتی گیس کی ضرورت سو ایم ایم سی ایف ڈی سے زیادہ نہیں ہو سکتی، اس اس لیے باقی گیس کو ملک کے دوسرے حصوں تک پہنچایا جائے گا، جسے گوادر سے پائپ لائن کے ذریعے ساؤتھ نارتھ پائپ لائن میں لایا جائے گا، جو روس کی مدد سے بنائی جارہی ہے اور اس پر کام کی رفتار کافی بڑھ چکی ہے۔

وزارت پیٹرولیم کے سابق سیکریٹری کے مطابق اس گیس کو درآمدی ایل این جی سے تیس سے چالیس فیصد سستا ہونا چاہیے، تب ہی یہ مقامی صارفین کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہوگی، ایرانی گیس مقامی گیس سے مہنگی ہوگی کیونکہ مقامی گیس پرانی گیس فیلڈز سے حاصل کی جاتی ہے جس کا نرخ کم ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کا نرخ بین الاقوامی سطح پر برینٹ آئل کی قیمتوں کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، تاہم یہ بیرون ملک سے منگوائی جانے والی ایل این جی سے سستی اور اندرون ملک پیدا ہونے والی مقامی گیس سے مہنگی ہوگی۔ جب منصوبہ مکمل ہو جائے تو اس کے بعد اس گیس کی قیمت پر دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔

بی بی سی کے مطابق اس منصوبے کے تحت کو پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر 750 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملے گی۔