اسرائیل کی غزہ کے القدس ہسپتال کو نشانہ بنانے کی دھمکی
Image
غزہ: (سنو نیوز) فلسطینی ہلال احمر نے آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے ایک اور ہسپتال پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ہلال احمر کے مطابق حالیہ دھمکی القدس ہسپتال پر حملے سے متعلق ہے۔ اسرائیل نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال کو فوری خالی کر دیا جائے، اسرائیل کو بتایا گیا ہے کہ القدس ہسپتال میں داخل کیے گیے زخمی اور مریض اس وقت سخت مشکل صورت حال سے دوچار ہے، وجہ ادویہ اور دیگر طبی ضروریات کی عدم دستیابی جبکہ زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہے۔ ہلال احمر کے حکام کے مطابق اسرائیلی حملے کی دھمکی ملنے کے بعد بین الاقوامی برادری کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ فوری طور اسرائیلی حملے کو روکنے کے اقدامات کرے تاکہ ایک اور ہسپتال قتل گاہ نہ بنایا جا سکے، جیسا کہ اس سے پہلے الاھلی المعمدانی ہسپتال کو اسرائیلی بمباری سے زخمیوں، مریضوں اور ڈاکٹروں سمیت ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ واضح رہے القدس ہسپتال جس پر اسرائیلی فضائیہ بمباری کرنے کی تیاری کر چکی ہے 400 مریض اور زخمی فلسطینی ہیں، جبکہ بمباری سے بے گھر ہو جانے والے 12000 فلسطینیوں کو الگ سے پناہ دی گئی ہے۔ یہ ہسپتال غزہ کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ محمد بن سلمان کی غزہ سے نقل مکانی کی پالیسی مسترد دوسری جانب سعودی ولی عہد نے غزہ سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی پالیسی مسترد کر دی۔ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کی پٹی میں موجودہ کشیدگی کی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں نہتے شہریوں پر حملے بند کرنے اور محصورین تک فوری امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت سے اتفاق کیا۔ انہوں نے جنگ سے تباہ حال علاقے میں طبی ٹیموں کو رسائی دینے، زخمیوں کا علاج کرنے، ادویہ کی فراہمی اور غزہ کا محاصرہ فوری ختم کرنے پر بھی زور دیا۔ قبل ازیں فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے شہزادہ محمد بن سلمان سے فون پر بات کی۔ ولی عہد نے خطے اور دنیا میں سلامتی اور استحکام پر غزہ جنگ کے خطرناک اثرات سے بچنے کے لیے کشیدگی کو کم کرنے اور تشدد کا دائرہ پھیلنے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ سعودی ولی عہد نے کہا کہ ان کا ملک شہریوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری اور شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کے خلاف فوجی کارروائیوں کو روکنے پر زور دیا۔ ولی عہد نے فلسطینی ریاست کے قیام کے منصفانہ حل تک پہنچ کر استحکام کی واپسی اور دیرپا امن کے حصول کے لیے حالات پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سعودی ولی عہد نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی پالیسی مسترد کر دی۔