چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا گارڈ آف آنر لینے سے انکار
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گارڈ آف آنر لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے پولیس کو اپنی ذمہ داری دل جمی سے ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو گارڈ آف آنر پیش کیا جانا تھا۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو گارڈ آف آنر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سپریم کورٹ آمد پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ سپریم کورٹ ملازمین کی بڑی تعداد نے چیف جسٹس پاکستان کا استقبال کیا۔ چیف جسٹس کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اپنے مسائل کے حل کیلئے سپریم کورٹ آتے ہیں، آپ ان کا ایسے خیال رکھیں جیسے میزبان مہمان کا کرتا ہے، آپ سب لوگوں کا شکریہ۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کا بہت سا تعاون چاہیے، آج میری میٹنگز اور فل کورٹ ہے، آپ لوگوں سے تفصیل سے ملوں گا، لوگ سپریم کورٹ خوشی سے نہیں آتے، لوگ اپنے مسائل ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ آتے ہیں، یقینا کچھ لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے، انصاف کے دروازے کھلے اور ہموار رکھیں، آنے والے لوگوں کی مدد کریں۔ یاد رہے گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے عہدے کا حلف اٹھایا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو 5 اگست 2009 کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے براہ راست بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینا ت کیا،2012 میں میمو گیٹ کمیشن کی سربراہی کی اور امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کو قصوار ٹھہرایا۔ انہوں نے 5 ستمبر 2014 کو بطور جج سپریم کورٹ حلف اٹھایا، 2015 میں اکیسویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کے اختیارات بڑھانے کے کیس میں اپنا اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ دسمبر 2017 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے کی نیب اپیل کو مسترد کیا اور 2017 میں فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چار مختلف چیف جسٹس صاحبان، جسٹس ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عمر عطاء بندیال کیساتھ اختلافات بھی زبان زد عام رہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تعیناتی کی سخت مخالف کی، 2016 میں کوئٹہ خودکش دھماکہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں دھماکے کو حکومت وقت کی غفلت قرار دیا۔ انہوں نے سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی ہونے تک سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر مقدمات کی پر سماعت روکنے کا حکم دیا، 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم کیخلاف ترقیاتی فنڈز کیس میں جب چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیراعظم کیخلاف مقدمات کی سماعت روک دیا تو اس پر 28 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ لکھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے پی ٹی آئی دور حکومت میں ان کے خلاف دائر ہونے والے صدارتی ریفرنس کا کھلی عدالت میں دفاع کیا اور سرخرو ہوئے۔ ان کا بطور چیف جسٹس پاکستان دور بہت کم ہوگا، وہ 25 اکتوبر 2024 کو عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔