
لاہور:(ویب ڈیسک) حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ تربوز کو لال رنگ دینے کے لیے ایک خاص قسم کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔
ان افواہوں میں شدت اس وقت آئی جب ایک پاکستانی ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں تربوز کو انجیکشن لگایا جا رہا ہے جس سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ ہے۔
انجکشن کی نوعیت اور استعمال:
افواہوں کے مطابق جس انجکشن کی بات ہو رہی ہے، اس کا نام ایروتھروسین ہے، جو ایک فوڈ کلر ہے اور دنیا بھر میں مختلف خوراکی مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس فوڈ کلر کو انجکشن میں ڈال کر تربوز میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ اس کا رنگ لال ہو جائے۔ تاہم، انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں ابھی تک ایسا کوئی قابل تصدیق واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔
تحقیقی جائزہ:
ایک انگریزی اخبار دا نیوز نے 2016 ءمیں ایک خبر شائع کی تھی، جس میں ایک فروٹ فروش نے دعویٰ کیا تھا کہ تربوز کو رنگ کا انجکشن لگایا جاتا ہے۔ لیکن اس کے بعد ایسی کوئی مستند رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
دا جرنل آف ٹراپیکل سائنسز میں پاکستان میں فوڈ کلر کے استعمال پر 2013 ءمیں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق، تحقیق کیے گئے 56 فیصد نمونوں میں فوڈ کلر استعمال کیا گیا تھا جو انسانی صحت کے لیے غیر محفوظ تھا۔ پاکستان میں ایروتھروسین کی ایک خاص مقدار کی اجازت ہے، جو قانون کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے دو گرام تک ہو سکتی ہے۔
فوڈ کلرز اور صحت کے اثرات:
ایروتھروسین نامی فوڈ کلر مختلف میٹھی ٹافیوں، جیلی، مشروبات، آئس کریم، کیک اور پیسٹری میں رنگ کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس فوڈ کلر کو ’واٹر میلن کلر‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کلر تربوز کی طرح لال ہوتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو میں شائع اس تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر غفران سید، جو کراچی یونیورسٹی کے فوڈ سائنسز ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ہیں، کا کہنا ہے کہ ابھی تک ان کے سامنے تربوز میں انجکشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انڈیا میں ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ تربوز کو ایروتھروسین کا انجکشن لگایا جاتا ہے۔
انجکشن لگے تربوز کو پہچاننے کے طریقے:
ڈاکٹر غفران کے مطابق، انجکشن لگے تربوز کو آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔ تربوز کے اطراف میں اگر کوئی سراخ ہو، تو شبہ ہوتا ہے کہ اسے انجکشن لگایا گیا ہے۔ اسی طرح، انڈیا کی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں تربوز کو کاٹ کر ٹشو پیپر لگایا جائے اور وہ لال ہوجائے تو سمجھا جائے کہ تربوز میں ملاوٹ کی گئی ہے۔
قدرتی اور مصنوعی اجزاء کے فرق:
ڈاکٹر غفران نے بتایا کہ ایروتھروسین کا استعمال درست مقدار میں نقصان دہ نہیں ہوتا، لیکن اگر اس کو ملا کر خوراک میں استعمال کیا جائے اور وہ پانی خراب ہو، تو تربوز میں جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لائکوپین، جو تربوز اور ٹماٹر میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے، صحت کے لیے مفید ہے۔ لیکن اگر تربوز میں باہر سے کوئی چیز انجیکٹ کی جائے، تو اس سے تربوز خراب ہو کر انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات اور قانونی چارہ جوئی:
ڈاکٹر عبدالستار، خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں تربوز میں انجکشن لگانے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک ویڈیوز تشہیر کے لیے بنائی جاتی ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ تاہم، احتیاط کے طور پر فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے جدید مشینری کا بندوبست کیا ہے تاکہ خوراک میں ملاوٹ کی جانچ کی جا سکے۔
مجموعی طور پر، تربوز کو لال رنگ دینے کے لیے انجیکشن لگانے کی افواہیں زیادہ تر بے بنیاد ثابت ہوئی ہیں۔
اگرچہ کچھ مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں، لیکن مستند اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ افواہیں صرف سوشل میڈیا کی سطح پر ہی محدود ہیں۔
فوڈ سیفٹی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر مزید تحقیق کریں اور عوام کو حقائق سے آگاہ کریں تاکہ اس قسم کی افواہوں سے بچا جا سکے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage