شب قدر کی فضیلت ،اہمیت اور ذکرواذکار
Image

ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کو بڑی فضیلت و اہمیت حاصل ہے، یہ عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے، اسی عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک رات شبِ قدر، یا لیلۃ القدر کہلاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک سورت نازل فرمائی ہے جس کا نام سورۃ القدر ہے، شب قدر کا مطلب ہے کہ وہ رات جس کی اللہ کے نزدیک قدر و منزلت ہو،ایسی رات جو دوسری راتوں سےبہت بہترہے۔

حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب آپﷺ کو اپنی امت کے لوگوں کی عمریں کم معلوم ہوئیںتو آپ ﷺ نے یہ خیال فرمایا کہ جب گذشتہ لوگوں کے مقابلے میں ان کی عمریں کم ہیں تو ان کی نیکیاں بھی کم رہیں گی، اس پر اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو شب قدر عطا فرمائی جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے (موطا امام مالک ص 260)۔

اس حوالے سے ایک اورروایت بھی سامنے آتی ہے جس کے مطابق حضور کریمﷺ نے بنی اسرائیل کے ایک نیک شخص کا ذکر فرمایا جس نے ایک ہزار ماہ تک راہ خدا کے لئے ہتھیار اٹھائے رکھے، صحابہ کرام کو تعجب ہوا تو اللہ تعالیٰ نے یہ سورۃ نازل فرمائی اور ایک رات یعنی شب قدر کی عبادت کو اس مجاہد کی ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر قراردے دیا (سنن الکبری)۔

شب قدر کی فضیلت (احادیث کی روشنی میں)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر ہوتی ہے، جبرائیل امین علیہ السلام ملائیکہ کی جماعت میں اترتے ہیں اور ہر قیام و قعود کرنے والے بندے پر جو خدا تعالیٰ کے ذکر  عبادت میں مشغول ہو (اس کیلئے) دُعا کرتے ہیں‘‘ (بیہقی)۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس شخص نے ایمان اور اخلاص کے ساتھ ثواب کے حصول کی غرض سے شب قدر میں قیام کیا (عبادت کی) تو اس کے سارے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘(بخاری شریف و مسلم شریف)۔

شب قدر کو کن راتوں میں تلاش کریں؟

اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا شب قدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں جو شخص ثواب کی نیت سے ان راتوں میں عبادت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیتا ہے، اس رات کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ یہ رات کھلی ہوئی اور چمکدار ہوتی ہے، صاف و شفاف گویا انوار کی کثرت کے باعث چاند کھلا ہوتا ہے، یہ زیادہ گرم نہ زیادہ ٹھنڈی بلکہ معتدل ہوتی ہے۔

شب قدر کو پوشیدہ رکھنے میں حکمتیں

علماء کرام نے شب قدر کے پوشیدہ ہونے کی بعض حکمتیں بیان فرمائی ہیں جو درج ذیل ہیں۔

1۔ شب قدر ظاہر کر دینے کی صورت میں اگر کسی سے یہ شب چھوٹ جاتی تو اسے بہت زیادہ حزن و ملال ہوتا اور دیگر راتوں میں وہ دلجمعی سے عبادت نہ کر پاتا، اب رمضان کی پانچ طاق راتوں میں سے دو تین راتیں اکثر لوگوں کو نصیب ہو ہی جاتی ہیں۔

2۔ اگر شب قدر کو ظاہر کر دیا جاتا تو لوگ اسی رات کی عبادت پر اکتفا کر لیتے اور دیگر راتوں میں عبادات نہ کرتے لہذا اس طرح اب لوگ آخری عشرے کی پانچ راتوں میں عبادت کی سعادت حاصل کر لیتے ہیں۔

3۔ اگر شب قدر کو ظاہر کر دیا جاتا تو جس طرح اس رات میں عبادت کا ثواب ہزار ماہ کی عبادت سے زیادہ ہے، اسی طرح اس رات میں گناہ بھی ہزار درجہ زیادہ ہوتا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس رات کو پوشیدہ رکھا تاکہ اس شب میں عبادت کریں وہ ہزار ماہ کی عبادت سے زیادہ اجر و ثواب پائیں ۔

شبِ قدر کی دعا

شبِ قدر میں کیا کرنا چاہیے اور کونسی دعا مانگی چاہیے؟ اس حوالے سے اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا ’’اے اللہ کے رسول ﷺ ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بتلائیں کہ اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ (فلاں رات) شبِ قدرہے تو میں اپنے رب سے کیا مانگوں اور کیا دعا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: (یہ) دعا مانگو!

اللہم انک عفو تحِب العفو فاعف عنِی۔ (شعب الایمان، حدیث:3427)، ترجمہ: اے اللہ! آپ بہت معاف کرنے والے ہیں اور آپ معاف کرنے کو پسند کرتے ہیں لہٰذا مجھے معاف کر دیجیے!

بلاشبہ شب قدر ان راتوں میں سے ایک ہے جس کا انتظار پورے سال کیا جاتا ہے اس رات کو اللہ پاک اپنے بندوں کے لیے خزانوں کامنہ کھول دیتا ہے اور انکی دعائوں کو شرف قبولیت عطا فرماتا ہے جو شخص اس رات کو اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے اور ساری رات عبادات کرتا ہے اس کی فانی دنیا اورآخرت سدھر جاتی ہے ۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage