عام انتخابات کے انعقاد کے لیے انتظامات مکمل :الیکشن کمیشن
Image

اسلام آباد:(سنونیوز) الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ آٹھ فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں ۔ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ پرامن اور محفوظ الیکشن کا انعقاد یقینی بنائیں۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اسکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام اور آئی جیز نے سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی ۔ اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیاہے کہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ عام انتخابات کے پرامن اور محفوظ انعقاد کے لیے بروقت انتظامات یقینی بنائیں ۔

اعلامیہ کے مطابق سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور ووٹرز کو انتخابات کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ الیکشن کمیشن نے کہاکہ ملک کے کچھ حصوں میں تھریٹ الرٹس ہیں لیکن پر امن انتخابات کے انعقاد کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

سیلاب سے متاثرہ پولنگ اسٹیشنز کی مرمت مکمل کرلی جائے گی جبکہ تمام حساس ترین پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے انتظامات بھی مکمل ہیں۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں آئی جی پنجاب نے کہاکہ پنجاب میں 19 سیاست دانوں کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں۔

آئی جی پنجاب کاکہنا تھاکہ پنجاب میں الیکشن کے دوران مجموعی طور 1 لاکھ 20 ہزار سکیورٹی تعینات کیے جائیں گے ،تاہم اس وقت 92 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نشان تبدیل کرنے کا سلسلہ نہ رکا تو انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر سید آصف حسین کو نیا سیکریٹری تعینات کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/15/01/2024/election-2024/64681/

خیال رہے کہ گذشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدرات اجلاس ہوا جس میں انتخابی نشان کی تبدیلی کیلئے درخواستوں اور عدالتی فیصلوں کا جائزہ لیا گیا، ڈی آر اوز کو انتخابی نشان بدلنے سے روک دیا گیا، تبدیلی کیلئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق الیکشن کمیشن بیلٹ پیپرز کی چھپوائی کا آرڈر دے چکا ہے، انتخابی نشان تبدیل کرنے کا سلسلہ نہ رکا تو متعلقہ حلقوں میں الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں۔ اعلامیہ کیمطابق آئندہ انتخابات میں 18 ہزار 59 امیدوار حصہ لے رہے ہیں اور الیکشن کمیشن 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھپوا رہا ہے۔

دوسری جانب سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کا خرابی صحت کی بنیاد پر استعفیٰ منظور کرلیا گیا ہے، ڈاکٹر سید آصف حسین کو ایک سال کیلئے نیا سیکریٹری مقرر کر دیا گیا۔

الیکشن کمیشن میں مزید تقررو تبادلے بھی کیے گئے ہیں، الیکشن کمشنر پنجاب سعید گل کو ڈی جی الیکشن ونگ لگا دیا گیا، ایڈیشنل ڈی جی فرید آفریدی کو الیکشن کمشنر بلوچستان جبکہ اعجاز چوہان کو الیکشن کمشنر پنجاب تعینات کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ کو لکھا گیا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ اب سے کچھ دیر قبل ہی خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان کی جانب سے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو لکھا گیا خط منظر عام پر آیا تھا۔

سینیٹر دلاور خان کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو لکھے خط میں کہا گیا کہ سینیٹ نے 5 جنوری کو الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد پاس کی تھی، الیکشن کمیشن نےتاحال انتخابات ملتوی کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔

سینیٹر کی جانب سے لکھے گئے خط میں مؤقف اپنایا گیا کہ سینیٹ میں منظور کردہ قرارداد میں نشاندہی کیے گئے تحفطات پر توجہ دینی چاییے تھی۔

خط کے متن کے مطابق مسائل حل کیے بغیر صاف شفاف انتخابات کے انعقاد پر سمجوتہ نظر آرہا ہے، میری قرارداد پر عملدر آمد کی موجودہ صورت حال معلوم کی جائے۔اس میں کہا گیا ہے کہ یقینی بنایا جائے کہ 8 فروری کے انتخابات ملتوی کیے جائیں اور ایسے حالات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک بھر سے لوگ الیکشن سرگرمیوں میں شرکت کر سکیں۔

یاد رہے 5 جنوری کو سینیٹر دلاور خان نے سینیٹ میں ایک قرار داد پیش کی تھی جس میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔