انجیکشن سے بینائی جانے کا سکینڈل: تحقیقاتی رپورٹ مکمل
Image
لاہور:(سنو نیوز) آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی جانے کے سکینڈل میں پنجاب حکومت نے ساڑھے تین ماہ بعد تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی ہے، تحقیقاتی رپورٹ میں ڈرگ کنٹرولرز، سرکاری ملازمین کے خلاف الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو جمع کر سی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کیا تھا،18 ڈرگ کنٹرولرز، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولرز، فارمسسٹ اویسٹن انجکشن سکینڈل میں ملوث پائے گئے، اویسٹن انجکشن کارگو کے ذریعے مختلف شہروں میں گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 66 افراد کی آنکھوں کے انجکشن سے بینائی متاثر ہوئی، انجکشن جھنگ کے سرکاری، پنجاب کے 15 نجی ہسپتالوں میں استعمال ہوا، تمام ڈرگ کنٹرولرز انجکشن کو اپنی حدود میں استعمال روکنے میں ناکام رہے، لاہور میں پانچ افراد کی انجکشن لگنے سے بینائی گئی، انجکشن لاہور سے دوسرے شہروں میں غیرقانونی طور پر منتقل ہوتا رہا۔ مزید پڑھیں https://sunonews.tv/26/09/2023/health/44718/ رپورٹ کے مطابق شوکت خانم ہسپتال اور جینیس فارما کمپنی بغیر لائسنس انجکشن تیار کرتی رہی، لاہور کے ڈرگ کنٹرولر اور فارمسسٹ بغیر لائسنس انجکشن کی تیاری کو روکنے میں ناکام رہے، قصور سے 5، جھنگ سے 4، رحیم یار خان سے 3، گجرانوالہ سے 3 افراد کی بینائی گئی، خانیوال سے 6، بہاولپور سے 8، انجکشن لگنے سے بینائی گئی جبکہ ملتان سے بینائی متاثر ہونے کے 19 افراد سامنے آئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق وہاڑی سے 10، شِخوپورہ، سیالکوٹ، راجن پور سے ایک ایک شہری کی بینائی گئی، ملوث سرکاری ملازمین کو 7 روز میں جواب جمع کروانے کی مہلت دی گئی ہے، جواب جمع کروانے سے قاصر رہے تو پیڈا ایکٹ کے تحت سزائیں سنادی جائیں گی۔