
لاہور:(سنونیوز)مسلم لیگ ن کا حکومت سازی کیلئے اہم مشاوتی اجلاس۔پیلز پارٹی اور ق لیگ کو حکومت سازی میں شامل کرنےسے متعلق غور و خوص ۔ نواز شریف سے نو متخب آزاد امیدواروں اور لیگی رہنماوں کی میں پنجاب میں حکومت سازی سے متعلق بات جیت۔
مسلم لیگ ن کی ماڈل ٹاؤن میں اہم بیٹھک ،سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی رہائش گاہ پر لیگی رہنماوں سے مشاورت ہوئی۔مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کو وفاقی اور پنجاب میں حکومت کا حصہ بننے کے فارمولے پر مشاورت کی گئی۔
سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق ،رانا تنویر ،عطا تارڑ، اویس لغاری اور رانا ارشد اور دیگر رہنما بھی ماڈل ٹاؤن، سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب مشاورتی اجلاس میں شریک ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی زیر صدارت جاتی امراء میں مشاورت ہوئی۔ن لیگ کے قائد نواز شریف کو حکومت سازی سے متعلق ابتک کی پیشرفت سے بریفنگ دی گئی۔
نواز شریف سے صوبائی حلقوں سے جتنے والوں امیدواروں نے ملاقات کی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا۔
پی پی 74 سے میاں اکرام الحق،پی پی 283 سے علی اصغر،پی پی 79سے تیمور بلوچ اور پی پی 80 سے سردار عالم نے نواز شریف ملاقات میں ن لیگ میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے نام فائنل کرلیے،شہباز شریف وزیراعظم جبکہ مریم نوازوزیراعلی پنجاب کے عہدے کیلئے مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوںگی۔
ذرائع کے مطابق زیراعظم کے نام کاحتمی اعلان اتحادی رہنماؤں کے ہمراہ ہوگا،نواز شریف نے دونوں ناموں کی منظوری دے دی۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کیلئے یوسف رضا گیلانی جبکہ سینیٹ کے چیئرمین کیلئے سلیم مانڈی والا کا نام دے دیا گیا، ن لیگ اور دیگر اتحادی جماعتیں صدارت کیلئے آصف علی زرداری کے نام پر متفق ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
https://sunonews.tv/13/02/2024/pakistan/69241/اس کے برعکس چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اتنا مینڈیٹ نہیں ملا کہ میں وزارت عظمی کا امیدوار بن سکوں،ن لیگ نے حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی، ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ وفاقی حکومت کا حصہ بنیں۔
ای سی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ کاکہناتھا کہ ہم مسلم لیگ نے کے وزارت عظمی کی امیدوار کی نہ صرف حمایت کریں گے بلکہ اسے ووٹ بھی دیں گے لیکن ہم وفاقی کابینہ میں وزارتیں نہیں لیں گے،ہم نے 16 ماہ ن لیگ کے ساتھ حکومت کی ،ہمارے اپنے لوگوں نے شکایات کیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری حکومت نے مرکز میں حکومت بنانے کا مینڈیٹ حاصل نہیں کیا جس کی وجہ سے خود کو ملک کے وزیراعظم کے طور پرپیش نہیں کرسکتا،ای سی سی اجلاس میںاراکین نے ن لیگ کی قیادت کے حوالے سے کافی سوالات کھڑے کیے،اگر ہم نے وزارت عظمی کے امیدوار کی حمایت نہ کی تو ملک میں ایک اور الیکشن کروانا پڑے گا اور یہ ملک ایک اور الیکشن کامتحمل نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین پی پی پی کے مطابق ملک کی خاطر حکومت سازی کا عمل پورا کیا جائے گا ،ملک میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے،پیپلزپارٹی نے ایک منشور کے تحت الیکشن میں حصہ لیا،چاہتے ہیں کہ ملک میں متوازن حکومت قائم ہو اور ملک میں سیاسی استحکام آئے۔
سابق وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ چلنا ہے اور پاکستان میں استحکام لانا ہے،سندھ اور بلوچستان میں حکومت بنانے کی کوشش کریںگے،دوسری جماعتوں کے ساتھ بات کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے،پیپلز پارٹی نے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کیلئے ابھی کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا، اس پر غور کروں گا، حکومت سازی کیلئے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی، ان تین جماعتوں کے علاوہ سب سے بات کرنے کو تیار ہوں
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage