دیامر:(سنونیوز)چیئرمین واپڈاانجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ کیا اور ڈیم سائٹ پر ڈائی ورشن سسٹم کا مشاہدہ کیا۔
گزشتہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر دریائے سندھ کا رخ جزوی طور پر موڑنے کے بعد ڈائی ورشن سسٹم آزمائشی طور پر آپریشنل ہے۔دیا مر بھاشا ڈیم کا ڈائی ورشن سسٹم تقریباً ایک کلو میٹر طویل ڈائی ورشن ٹنل، 857 میٹر طویل ڈائی ورشن کینال اور دو کوفر ڈیمز پر مشتمل ہے۔جن میں سے ایک مین ڈیم سائٹ کی بالائی جانب اوردوسرا زیریں جانب تعمیر کیا گیا ہے۔
واپڈا نے گزشتہ ہفتے دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر کامیابی کے ساتھ دریا ئے سندھ کا رُخ جزوی طور پر موڑ دیا تھا۔ اِس وقت دریائے سندھ کے پانی کا بیشتر حصہ ڈائی ورشن ٹنل اور ڈائی ورشن کینال جبکہ کچھ حصہ اپنے قدرتی راستے سے گزر رہا ہے۔
چیئرمین واپڈا نے اپنے دورے میں دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام کا جائزہ بھی لیا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر دیا مر بھاشا ڈیم، جنرل منیجر / پراجیکٹ ڈائریکٹر دیا مر بھاشا ڈیم، کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔
چیئرمین واپڈا کو پراجیکٹ پر تعمیراتی پیش رفت بالخصوص ڈائی ورشن سسٹم کے ٹیسٹ رن سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ ڈائی ورشن ٹنل اور ڈائی ورشن کینال موثر طور پر کام کر رہے ہیں۔جبکہ دیامر بھاشا ڈیم کی مجموعی طور پر 13 سائٹس پر بیک وقت تعمیراتی کام جاری ہے۔
دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ چلاس شہر سے 40کلو میٹر زیریں جانب دریائے سندھ پر تعمیر کیا جارہا ہے،اس کثیر المقاصد منصوبہ کی تکمیل 2028 میں شیڈول ہے۔ اِس میں 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا جس سے 1.23 ملین ایکڑ اراضی زیرکاشت آئے گی جبکہ 4 ہزار 500میگاواٹ پن بجلی پیدا ہوگی۔ اس منصوبے سے نیشنل گرڈکو سالانہ 18 ارب یونٹ کم لاگت پن بجلی میسر ہوگی۔
دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ واپڈا کے آٹھ زیر تعمیر بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے،یہ آٹھ منصوبے 2024 سے 2028-29 تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے نیشنل گرڈ میں تقریباً10 ہزار میگاواٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی شامل ہوگی جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں بھی 9.7ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
https://sunonews.tv/08/11/2023/latest/53206/دوسری جانب بجلی کمپنیوں کے افسروں کیلئے مفت بجلی کی بجائے رقم دینے کا فیصلہ ہوگیا۔ گریڈ 17 سے 21 کے افسروں کو ماہانہ مفت یونٹس کی بجائے رقم ملے گی۔ کابینہ کی توانائی کمیٹی نے پاور ڈویژن کی سمری کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی نے صنعتی صارفین کیلئے رعایتی بجلی پیکچ کی منظوری موخر کر دی۔
تاپی منصوبے پرعمل درآمد سے متعلق پیٹرولیم ڈویژن کی سمری بھی منظوری کرلی گئی۔ تاپی منصوبے پرعمل درآمد سے متعلق کچھ امور کی منظوری ضروری تھی۔
ذرائع کے مطابق ڈسکوز کے گریڈ 17 کے آفیسر کو مفت بحلی کی بجائے ماہانہ 15 ہزار 858 روپے ملیں گے۔ گریڈ 18 کے آفیسرز کو ماہانہ 600 مفت یونٹس کی بجائے 21 ہزار 996 ملیں گے۔
گریڈ 19 کے آفیسرز کو ماہانہ 880 مفت یونٹس کی بجائے 37 ہزار 594 روپے ملیں گے۔ گریڈ 20 کے آفیسرز کو ماہانہ 1100 مفت یونٹس کی بجائے 46 ہزار 992 روپے دیئے جائیں گے۔ گریڈ 21 کے آفیسر کو ماہانہ 1300 مفت یونٹس کی بجائے 55 ہزار 536 روپے ملیں گے۔
بجلی پیداواری کمپنی گریڈ 17 کے آفیسر کو ماہانہ 24 ہزار 570 روپے دیئے جائیں گے۔ گریڈ 18 کے آفیسر کو ماہانہ 700 مفت یونٹس کی بجائے 26 ہزار 460 روپے ملیں گے۔
ذرائع کے مطابق جنکوز کے گریڈ 19 کے آفیسر کو ماہانہ 42 ہزار 720 روپے دیئے جائیں گے۔ جنکوز کے گریڈ 20 کے آفیسر کو ماہانہ 46 ہزار 992 روپے ملیں گے۔ جنریشن کمپنیوں کے گریڈ 21 کے آفیسر کو ماہانہ 55 ہزار روپے 536 دیئےجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
https://sunonews.tv/18/10/2023/interesting-and-weird/49255/404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage