کیا آپ جانتے ہیں پیٹرول پمپس پر دھوکا دہی کیسے ہوتی ہے؟
Image

لاہور: (ویب ڈیسک) پیٹرول پمپس پر دھوکا دہی کے کئی واقعات سامنے آتے ہیں ، اگر آپ ان سے بچنا چاہتے ہیں تو ان باتوں کا خاص خیال رکھیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ پیٹرول پمپس پر دھوکا دہی عام طور پر کیسے ہوتی ہے؟ پٹرول پمپوں پر دھوکا دینے کی بہت عام ہے۔ اس میں پیٹرول پمپ کے اہلکار گاہک کے ساتھ ہیرا پھیری کرتے ہیں اور فلنگ مشین کے میٹر کو ’زیرو‘ کیے بغیر گاڑی میں ایندھن ڈالنا شروع کردیتے ہیں، پھر مشین میں دکھائی گئی حتمی رقم صارف سے لی جاتی ہے جب کہ حقیقت میں فیول کم ہوتا ہے۔

فرض کریں کہ آپ کو اپنی گاڑی میں 500 روپے کا ایندھن بھرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ پیٹرول پمپ اٹینڈنٹ نے مشین کا میٹر صفر نہیں کیا اور اس کی ریڈنگ پہلے ہی 50 روپے تھی۔ اب جب وہ آپ کی گاڑی میں ایندھن بھرے گا تو میٹر کی ریڈنگ 50 روپے سے شروع ہو جائے گی، پھر جیسے ہی میٹر 500 روپے تک پہنچے گا، پٹرول پمپ کا اٹینڈنٹ فیول بند کر دے گا۔ آپ اسے 500 روپے دیں گے لیکن اصل میں یہاں صرف 450 روپے کا ایندھن بھرا گیا ہے کیونکہ 50 روپے کا ایندھن جو میٹر میں پہلے سے تھا وہ آپ کی گاڑی میں نہیں بھرا گیا۔

اس سے بچنے کے لیے، ایندھن بھرنے سے پہلے یقینی بنائیں کہ مشین کا میٹر صفر پر ہے۔ اگر میٹر صفر پر نہیں ہے، تو ملازم سے اسے صفر کرنے کو کہیں۔ پیٹرول بھرتے وقت میٹر پر نظر رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کو صحیح مقدار میں پیٹرول دیا جا رہا ہے۔

لیکن، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو ایندھن کی صحیح مقدار نہیں ملی ہے، تو آپ پیٹرول پمپ انتظامیہ سے شکایت کر سکتے ہیں اور ان سے مقدار کی جانچ کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

تاہم اس کے علاوہ پٹرول پمپس پر دیگر طریقوں سے بھی فراڈ ہوتا ہے۔ کئی بار آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب آپ کی گاڑی میں ایندھن ڈالنا شروع ہوتا ہے تو مشین کی ریڈنگ صفر سے سیدھی 10، 15 یا 20 روپے تک چلی جاتی ہے جبکہ ریڈنگ 1، 2، 3 روپے سے شروع ہونی چاہیے۔ اسے جمپ ٹرک کہتے ہیں۔ اگر ایسا ہو جائے تو سمجھ لیں کہ آپ کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے پیٹرول پمپ انتظامیہ سے شکایت کریں۔