عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
Image

بلند ترین شرح سود اور کساد بازاری کے خدشے کے باوجود عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 فیصد تک کا اضافہ ہو گیا ہے۔

اوپیک پلس کی طرف سے 2020ء کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں کمی کے فیصلے کے بعد تیل کی قیمت 5 ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق مسلسل پانچویں روز امریکی کرنسی ڈالر کی قدر بڑھنے کے باوجود تیل کی قیمتیں بڑھتی دیکھی گئی ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو مالیاتی پالیسی کوسخت کرنا جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اوپیک پلس کے منصوبوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ تیل کی قیمتیں بڑھنے سے روکنے کیلیے تمام ممکنہ متبادل پر غور کر رہا ہے۔

اوپیک پلس کی جانب سے کٹوتی اس صورتحال کے باوجود سامنے آئی ہے، جب یورپی یونین کی جانب سے روس کی پیٹرولیم مصنوعات پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو عالمی منڈی میں تیل کی رسد مزید کم ہو جائے گی۔

بی وی ایم آئل بروکریج کے سٹیفن برینک کا اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اوپیک پلس کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی کٹوتی کرنے کے فیصلے سے ہو سکتا ہے کہ تیل کی قیمت دوبارہ 100 ڈالر بیرل تک بڑھ جائے۔

خیال رہے کہ ہفتے کے دوران یو ایس کروڈ کی قیمت میں 17 فیصد جبکہ برینٹ میں لگ بھگ گیارہ فیصد اضافہ ہوا۔

برینٹ کروڈ فیوچر 3 اعشاریہ 50 فیصد اضافے سے 97 اعشاریہ 92 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے۔ اسی طرح یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ بھی 4 اعشاریہ 19 ڈالر یا 4 اعشاریہ 7 فیصد بڑھ کر 92 ڈالر سے زائد فی بیرل ہو گیا ہے۔