غزہ جنگ: شہدا کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی
Image

غزہ : (سنو نیوز) دو روز میں اسرائیل نے غزہ پر چار سو مقامات پر حملے کئے۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے خان یونس اور رفح کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں ہزاروں بے گھر افراد محصور تھے۔ دو روز میں شہداء کی تعداد چار سو سے تجاوز کر گئی۔

پورے غزہ میں بارود کی بو پھیلی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے غزہ میں بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں۔ ادویات کی قلت اور ہسپتالوں میں زخمیوں کی گنجائش سے زیادہ تعداد کے باعث حالات سنگین ہو چکے ہیں۔ اگر فوری جنگ بندی نہ کی گئی تو زخمی افراد کا علاج معالجہ ممکن نہیں ہو گا۔

ایک طرف اسرائیلی طیارے فضائی حملے اور میزائل برسا رہے ہیں تو دوسری طرف مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ سات اکتوبر سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے سے تین ہزار دو سو فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

سات اکتوبرسے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں ستر سے زائد صحافی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دو روز میں اسرائیلی حملوں میں تین صحافی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کیہ کی طرف سے اپنے صحافی کی شہادت پر شدید مذمت کی گئی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حملے فوری بند کرے۔

فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ جمعہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد پہلی بار انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایسے تقریباً 50 ٹرکوں کو رفح بارڈر سے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ امدادی ایجنسیاں اب بھی رسد میں شدید کمی کی اطلاع دیتی ہیں۔

مصری سیکورٹی ایجنسی اور فلسطینی ہلال احمر کے ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ان ٹرکوں کو غزہ کی پٹی تک پہنچنے سے پہلے عوج کراسنگ پر چیک کیا جائے گا۔ جنگ سے قبل امدادی اداروں نے کہا تھا کہ غزہ کی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی سامان کے 100 ٹرک روزانہ درکار ہوں گے۔

ادھر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے غزہ تک کوئی امداد نہیں پہنچی ہے۔ یہ معلومات فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) نے دی ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے بتایا کہ انہیں اس صورتحال کی طرف واپسی کا خدشہ ہے جو ہفتے پہلے موجود تھی، جہاں غزہ مکمل ناکہ بندی اور محاصرے میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی امداد اور جنگ بندی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ہم غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سونامی کے کنارے پر کھڑے ہیں۔