موبائل فون خریدنے والوں کیلئے حکومت کیجانب سے اچھی خبر
Image
اسلام آباد:(سنو نیوز) نگران وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ عوام کو جلد ہی آسان اقساط پر موبائل سمارٹ فونز کی فراہمی شروع کردی جائے گی، پی ٹی اے کو جلد پالیسی ڈائریکٹیو جاری کریں گے۔ حکومت کے شیڈول کے مطابق ادائیگی نہ کرنے والے کا فون بلاک کر دیا جائے گا، نگران وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کی زیر صدارت اعلی ٰ سطح اجلاس ہوا، اجلاس میں عوام کو قسطوں پر سمارٹ فونز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ سمارٹ فونز فار آل کی پالیسی اپناتے ہوئے سیلولر آپریٹرز، سرمایہ کارکمپنیاں اور بینک قسطوں پر شہریوں کو سمارٹ فونز دینے کا اعلان کریں، ڈیجیٹل ورلڈ سے خود کو منسلک کرنے اورای کامرس کے فروغ کیلئے سمارٹ فونز فار آل کی پالیسی ضروری ہے۔ نگران وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ سمارٹ فونر حاصل کرنے والے اگر شیڈول کے مطابق ادائیگی نہیں کریں گے تو ان کے فون بلاک کر دئیے جائیں گے جبکہ اگلا قدم سم اور قومی شناختی کارڈ بلاک کرنا ہوسکتا ہے۔ سمارٹ فون کی طلب میں اضافے سے موبائل فونز مینوفیکچررز انڈسٹری اور معیشت کو فائدہ پہنچے گا، روانڈا کی حکومت نے پاکستانی سمارٹ فونز میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں باصلاحیت اور ہنرمند افراد کی کمی پوری کرنے کیلئے پاکستان سے ہر سال پاس ہونے والے 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے سینٹرالائزڈ امتحان لیا جائے گا اور کامیاب امیدواروں کو انٹرن شپ کے بعد نوکری دی جائے گی۔ اسلام آباد میں نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کےساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ ہرسال پاکستان کی یونیورسٹیاں 75 ہزار انفارمیشن ٹیکنالوجی گریجویٹ تیار کرتی ہیں، مجھے لگتا تھا کہ شاید ہم 20 سے 25 ہزار گریجویٹ پیدا کرتے ہیں لیکن ان میں سے صرف ڈھائی تین ہزار ایسے ہیں جنکو آئی ٹی کمپنیاں فوری بھرتی کر سکتی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا ایپس کو استعمال کرنے پر ماہانہ فیس عائد انہوں نے مزید کہا تھا کہ اب ہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر پورے نظام کو ازسرنو بدلنے چلے ہیں اور اس میں دو تین بڑی تبدیلیاں کررہے ہیں،پاکستان میں آئی ٹی گریجویٹس کا ایچ ای سی کے ذریعے معیاری ٹیسٹ لیا جائیگا، انکو پرکھا جائے گا اور جولوگ اس ٹیسٹ کو پاس کریں گےانکو آئی ٹی انڈسٹری کے ساتھ مل کے لازمی انٹرن شپ کرائی جائے گی۔ نگران وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ اسکی بدولت جو ہمیں لوگوں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے، اسے حل کرنے میں مدد ملے گی، آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کے لیے اس معیار کے لوگ ہی میسر نہیں ہیں جو ان کو درکار ہیں تو ہم اپنے نظام تعلیم میں بہت بڑی تبدیلی کرنے چلے ہیں۔ عمر سیف نے کہا کہ ہم جن لوگوں کو تربیت فراہم کر رہے ہیں ان میں سے ایک ڈیولپر سال میں 60 سے 70 ہزار ڈالر کماتا ہے تو اگر آپ اسے 16 ہزار سے ضرب دیں تو بہت بڑی رقم آئے گی، اسی طرح ہم جو نیو ٹیک کے ذریعے لوگوں کو تربیت دینے جا رہے ہیں تو اگلے دو سال میں ہم دو لاکھ لوگوں کو تربیت دینا چاہتے ہیں جنہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں شامل کیا جا سکے۔