یہ فیصلہ اُس واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک افغان نژاد شخص نے وائٹ ہاؤس کے قریب دو محافظوں پر حملہ کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اُن کی انتظامیہ سیاسی پناہ کے فیصلوں پر عائد پابندی کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھے گی۔ یہ اقدام وائٹ ہاؤس کے قریب ہونے والی فائرنگ کے بعد اٹھایا گیا جس میں ایک نیشنل گارڈ اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا۔
یہ حملہ 26 نومبر کو ہوا جب 29 سالہ رحمان اللہ لکانوال، جو افغان نژاد تھا اور بعد میں امریکی شہری بن گیا، نے مبینہ طور پر وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کی۔ حکام کے مطابق لکانوال پہلے افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ گروہ کا حصہ تھا اور 2021 کے انخلا کے دوران امریکا داخل ہوا۔ اسے اپریل 2025 میں سیاسی پناہ دی گئی تھی مگر اب اس پر فرسٹ ڈگری قتل کا الزام عائد ہے۔
اس واقعے کے فوراً بعد امریکا نے پناہ گزینوں اور اسائلم کیسز کی پراسیسنگ روک دی ہے۔ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اس پابندی کو اُن 19 ممالک کی فہرست سے جوڑ کر دیکھا ہے جن پر پہلے ہی مختلف امریکی سفری پابندیاں عائد ہیں جن میں افغانستان، کیوبا، ہیٹی، ایران اور میانمار شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کنگ فہد یونیورسٹی کا فل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ پابندی کب تک برقرار رہے گی تو انہوں نے کہا کہ کوئی مدت طے نہیں کی گئی اور انتظامیہ اس پابندی کو طویل مدت تک برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا لائے گئے افغان شہریوں کی اسکریننگ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ امریکا کو ایسے افراد داخل نہیں کرنے چاہئیں جو سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہوں۔
حملے کے بعد وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا کہ امریکا افغان پاسپورٹ پر سفر کرنے والے افراد کو ویزا جاری کرنا بند کر دے گا۔