
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 2024 میں حکومت مخالف مظاہروں میں شریک طلبہ پر سیدھی گولیاں برسانے کا حکم دیا تھا جس کا ثبوت ان کی ایک خفیہ فون کال سے ملا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خفیہ کال بنگلا دیش کے نیشنل ٹیلی کمیونی کیشنز مانیٹرنگ سینٹر (NTMC) نے 18 جولائی 2024 کو ریکارڈ کی تھی جس میں شیخ حسینہ نے میئر ڈھاکہ اور اپنے قریبی عزیز شیخ فضل نورو تاپوش کو بتایا کہ انہوں نے احتجاجی مظاہرین سے سختی سے نمٹنے اور مظاہرین پر گولیاں برسانے کا حکم جاری کررکھا ہے۔
اسی ٹیلیفونک گفتگو میں سابق وزیرِ اعظم نے حکومت مظاہروں کو کنٹرول کرنے کیلئے ہیلی کاپٹروں کے استعمال کا بھی ذکر کیا تھا۔
الجزیرہ کے تحقیقاتی یونٹ نے شیخ حسینہ کی اس کال کا فارنزک ماہرین سے تجزیہ کروایا تاکہ اس میں کسی قسم کی آرٹیفشل انٹیلی جنس ترمیم کی تصدیق ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلادیش، سابق چیف جسٹس اے بی ایم خیر الحق گرفتار
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فارنزک ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے والی آواز سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ہی ہے۔
دوسری جانب شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے آڈیو ریکارڈنگ کو جعلی قرار دیتے اور الجزیرہ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نے کبھی "جان لیوا ہتھیار" استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل (ICT) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق بنگلا دیش میں گزشتہ برس ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں 14سو افراد جاں بحق اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد فوج نے حکومتی احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
بنگلادیشی فوج کے عدم تعاون کو دیکھتے ہوئے شیخ حسینہ 5 اگست 2024 کو بنگلادیش چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں جہاں وہ اب تک پناہ لیے ہوئے ہیں۔