
ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی اثر و رسوخ کو چیلنج کرتے ہوئے "امریکا پارٹی" کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام اب پرانی اور فرسودہ سیاست سے تنگ آ چکے ہیں، امریکہ میں حقیقی جمہوریت کا وجود ختم ہو چکا ہے اور موجودہ نظام ایک "یک جماعتی نظام" بن چکا ہے جس میں حقیقی عوامی نمائندگی کا فقدان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری سیاسی جماعت "امریکا پارٹی" کا مقصد امریکی عوام کو وہ آزادی واپس دلانا ہے جس کا وعدہ آئین امریکہ میں کیا گیا تھا، لیکن عملاً اس پر عمل نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی جماعتیں عوامی مسائل سے کٹی ہوئی ہیں اور صرف طاقت اور مفادات کے کھیل میں مصروف ہیں۔
By a factor of 2 to 1, you want a new political party and you shall have it!
— Elon Musk (@elonmusk) July 5, 2025
When it comes to bankrupting our country with waste & graft, we live in a one-party system, not a democracy.
Today, the America Party is formed to give you back your freedom. https://t.co/9K8AD04QQN
ایلون نے دعویٰ کیا کہ عوام ایک متبادل قیادت اور نئی سوچ کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "امریکا پارٹی" صرف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک تحریک ہے، جو شفافیت، ٹیکنالوجی، انفرادی آزادی، اور معاشی انصاف پر مبنی ایک نئے سیاسی کلچر کو فروغ دے گی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کا یہ اقدام امریکی سیاست میں ایک انقلابی موڑ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک میں دو بڑی جماعتوں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ کی پالیسیوں پر عوام میں شدید ناراضی پائی جا رہی ہے۔
یہ واضح نہیں کہ ایلون مسک آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ لیں گے یا نہیں، لیکن ان کی جانب سے ایک منظم سیاسی جماعت کی تشکیل امریکی سیاسی نظام کے لیے ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔