غار ثور: اسلامی تاریخ کا ایک نمایاں مقام
November, 27 2024
مکہ مکرمہ:(ویب ڈیسک)غار ثور مکہ مکرمہ کے جنوبی پہاڑوں میں واقع ایک تاریخی اور مقدس مقام ہے۔ یہ غار، جبل ثور کی چوٹی پر موجود ہے اور اسلامی تاریخ میں اپنی منفرد حیثیت رکھتی ہے۔
غار ثور کو اسلامی تاریخ میں اہمیت اس وقت ملی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عظیم رفیق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ یہاں پناہ لی۔
غار ثور کا نام اور محلِ وقوع:
غار ثور کا نام اس پہاڑ کے نام پر رکھا گیا ہے جس میں یہ غار واقع ہے۔ روایت کے مطابق، یہ نام ثور بن عبد منات کے نام سے منسوب ہے، جن کا تعلق اس علاقے سے تھا۔ یہ پہاڑ سطحِ سمندر سے 760 میٹر بلند ہے اور اس تک پہنچنے کے لیے دشوار گزار پہاڑی راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔
ہجرتِ مدینہ اور غار ثور کی تاریخی اہمیت:
ہجرتِ مدینہ کے دوران جب کفار قریش نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا تعاقب کیا، تو انہوں نے غار ثور میں تین دن تک قیام کیا۔ یہ مقام ان کی پناہ گاہ بن گیا اور یہاں قرآن کریم کی سورۃ التوبہ کی آیت 40 کا واقعہ پیش آیا، جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی مدد اور سکونت کا ذکر فرمایا۔
کفار کا غار کے قریب پہنچنا اور حفاظت کا معجزہ:
تاریخی حوالوں کے مطابق، کفار قریش غار کے دہانے تک پہنچ گئے تھے لیکن اللہ کی قدرت نے انہیں غار میں داخل ہونے سے روک دیا۔
بعض روایات میں مذکور ہے کہ غار کے دروازے پر مکڑی نے جالا بن لیا اور ایک کبوتر نے وہاں انڈے دے دیے، جس کی وجہ سے کفار کو لگا کہ یہ جگہ مدتوں سے ویران ہے۔
حضرت اسماء بنت ابوبکر اور بھائی عبداللہ کا کردار:
اس قیام کے دوران حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کھانا اور ضروری سامان پہنچاتی رہیں جبکہ ان کے بھائی عبداللہ بن ابوبکر رضی اللہ عنہ کفار قریش کی سرگرمیوں کی خبریں لا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے۔ یہ خدمات اس وقت کی مشکل صورتحال میں انتہائی اہم ثابت ہوئیں۔
حضرت ابوبکر کا خوف اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اطمینان:
غار میں قیام کے دوران، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خوف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سلامتی کے لیے تھا۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر کفار اپنے قدموں کے نیچے دیکھ لیتے تو ہمیں دیکھ لیتے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا تیسرا ساتھی اللہ ہے؟"
جغرافیائی محل وقوع اور موجودہ حالت:
جبل ثور کو "جبل اکحل" بھی کہا جاتا ہے اور یہ مکہ مکرمہ کے جنوب میں واقع ہے۔ وادی المفجر کے ذریعے یہ پہاڑ دیگر پہاڑوں سے الگ ہوتا ہے۔ یہاں کا پہاڑی راستہ انتہائی مشکل اور نا ہموار ہے، جو آج بھی زائرین کو چیلنج کرتا ہے۔
اسلام کا پہلا قلعہ: غار ثور
غار ثور کو اسلام کا پہلا قلعہ بھی کہا جاتا ہے، جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی کے ساتھ پناہ لی۔ یہ مقام اسلامی تاریخ میں صبر، توکل اور اللہ کی نصرت کی ایک یادگار علامت ہے، جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔