واضح رہے کہ شوہر اور بیوی کا یہ جوڑا حرم کے تقریباً 12 ہزار خدام میں شامل ہے۔
سری لنکن جوڑے کے مطابق اس سفر کا آغاز 17 برس قبل ہوا تھا،جب سری لنکا سے تعلق رکھنے والی ایک مسلم خاتون فاطمہ کو حرم مکی میں زائرین اور معتمرین کی خدمت کا شرف احاصل کرنے کیلئے کیلئے سعودی عرب جانے کا موقع ملا۔
بعد ازاں فاطمہ نے ایک درخواست جمع کروا دی جس میں کہا گیا کہ اس کی تنہائی دور کرنے کیلئے اس کے شوہر اشرف کو بھی سعودی عرب آنے کی اجازت دی جائے۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ حرم شریف کے اندر قالینوں اور جائے نمازوں کے شعبے میں اپنی خدمات سرانجام دیتی تھی۔ آخر کار 4 برس بعد فاطمہ کی درخواست کو قبول کرلیا گیا،جس کے بعد مسجد حرام کی انتظامیہ نے سری لنکا سے اس کے شوہر کو بھی بلا لیا تا کہ وہ بھی حرم مکی میں اپنی بیوی کے ساتھ کام کر سکے۔
فاطمہ کے شوہر اشرف نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بیوی کے گھر سے دور ہونے کے سبب وہ سری لنکا میں بہت تنہا ہو گیا تھا،اس عرصے میں وہ اطمیان اور سکون حاصل نہیں کر سکا۔
اشرف نے مزید بتایا کہ اب وہ اور اس کی بیوی فاطمہ خوش قسمتی سے ایک ساتھ کام کیلئے حرم شریف آتے ہیں اور کام میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
اشرف کا کہنا تھا کہ وہ اور فاطمہ ہر ہفتے عمرہ ادا کرنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔اشرف اور فاطمہ کے مطابق سعودی عرب آ کر ان کی زندگی مکمل طور پر ہی تبدیل اور پہلے سے بہت بہتر ہو گئی ہے۔