تفصیلات کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ اعلی سطح اجلاس میں لیا گیا ہے۔
افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوف کا کہنما تھا کہ اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مختلف قانونی طریقۂ کار پر عمل کرنے کی ضرورت ہوگی،جس کو عمل میں لایا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ روس کی جانب سے 2003 میں طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا،مگر اب اس فہرست سے ہٹانا افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہت بنان اور معمول پر لانے کی طرف ماسکو کا ایک اہم اقدم ہوگا۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رواں برس جولائی میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس افغانستان کی طالبان تحریک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں 3 سال قبل برسرِاقتدار آنے والی طالبان کی حکومت کو فی الحال کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے،تاہم چین اور متحدہ عرب امارات نے طالبان کے سفیروں کو قبول کیا ہوا ہے۔
طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے روس کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قازقستان اور کرغزستان کی جانب سے سابق باغیوں کو کالعدم گروپوں کی فہرست سے نکالنے کے حالیہ فیصلے ایک خوش آئند قدم ہے۔
جس پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بیان دیا تھا کہ روس موجودہ افغان حکومت کے ساتھ “عملی بات چیت” کو برقرار رکھنے اور تعلق کو بہتر بنانے کی ضرورت کا قائل ہے۔