ہماچل پردیش میں "ٹوائلٹ "پر ٹیکس کا فیصلہ
Tax decision on "toilet" in Himachal Pradesh
نئی دہلی:(ویب ڈیسک)بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں مالی مشکلات کا سامنا کرنے والی سکھویندر سنگھ سکھو حکومت نے ایک انوکھا قدم اٹھاتے ہوئے گھروں میں نصب ٹوائلٹ سیٹس پر ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
 
 اس نئے ٹیکس کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والے افراد کو اپنے گھروں میں نصب ہر ٹوائلٹ سیٹ پر 25 بھارتی روپے کا ماہانہ ٹیکس دینا ہوگا، جو سیوریج بل کے ساتھ جمع کیا جائے گا۔
 
حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اضافی ٹیکس محکمہ جل شکتی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے گا، اور سیوریج سے متعلق بلوں میں شامل ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی صاف پانی کے بلوں میں بھی 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ 
 
جو شہری اپنے ذاتی ذرائع سے پانی کا انتظام کرتے ہیں لیکن سرکاری سیوریج کنکشن استعمال کرتے ہیں، انہیں بھی ہر ماہ ٹوائلٹ سیٹ کے لیے 25 روپے کی اضافی فیس ادا کرنا ہوگی۔
 
محکمے کی جانب سے اس فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے تمام ڈویژنل افسران کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ 
 
یہ نیا اقدام ریاست کی مالی مشکلات کو کم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر سامنے آیا ہے، جو حکومت کے لیے آمدنی کے نئے ذرائع فراہم کرنے کا ذریعہ ہے۔
 
یاد رہے کہ اس سے پہلے ہماچل پردیش میں شہریوں کو مفت پانی کی سہولت میسر تھی اور پانی کے بلوں پر کسی قسم کا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا تھا۔
 
 بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے اقتدار میں آتے وقت عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ریاست میں مفت پانی فراہم کرے گی۔ لیکن اب، ہماچل پردیش میں موجودہ سکھو حکومت نے ہر ماہ پانی کے بلوں پر 100 روپے فی کنکشن کا حکم نافذ کر دیا ہے، جس سے شہریوں کو اضافی مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 
یہ فیصلہ عوام میں ملا جلا ردعمل پیدا کر رہا ہے، کچھ لوگ اس اقدام کو حکومت کی جانب سے مالی بحران کے حل کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ دیگر اسے عوام پر غیر ضروری بوجھ قرار دے رہے ہیں۔