امریکہ نے اسرائیل کو ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سے روک دیا
Joe Biden
نیو یارک:(سنو نیوز)امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ امریکا ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کرے گا،اس سے نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر امن و امان کی فضا خراب ہو سکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران کیخلاف کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے اس کے اثرات پر غور کرے اور صرف ’متناسب‘ اقدامات کرے،خطے میں کشیدگی بڑھانے کی بجائے مذاکرات اور سفارتی حل پر توجہ دی جانی چاہیے۔

جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر نے اپنے یورپی اور G-7 ممالک کے سربراہان سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے سے خطے میں ایک خوفناک صورتحال جنم لے سکتی ہے،جس کے نتیجے میں نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی سطح پر بھی امن و امان کی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد جو بائیڈن نے G-7 ممالک کے سربراہان کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران ایران کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں لگانے پر اتفاق کیا،جس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس ٹیلیفونک گفتگو میں کینیڈا، جرمنی، جاپان، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کے سربراہان نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی مخالفت کی اور خطے میں تنازعے کے خاتمے کے لیے سفارتی حل پر زور دیا۔

جی سیون سربراہان نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کو مزید تیز کیا جائے،خطے میں جنگ کا پھیلاؤ کسی کے مفاد میں نہیں اور اس کا حل بات چیت کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل کی جارحیت کے جواب میں صہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے،اسرائیلی فوج کے دو اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق ایران کی جانب سے تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے گئے،جن سے اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔اس حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی حد تک بڑھ گئی ہے کیونکہ اسرائیل نے جوابی کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔

ایران کے میزائل حملوں کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح کیا کہ امریکا اسرائیلی تنصیبات کے دفاع اور خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کے تحفظ کے لیے اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے، تاہم انہوں نے ساتھ ہی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کو شدید خطرناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے۔

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی مداخلت کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکا ایران کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے، ایران اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔