غزہ میں جنگ کے خاتمے کا وقت آ گیا :کملا ہیرس
Image
واشنگٹن:(ویب ڈیسک)امریکی نائب صدر کمالہ ہیرس نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کے مصائب پر خاموش نہیں رہیں گی۔
 
امریکا میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی ممکنہ امیدوار نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں گرما گرم بحث میں نیتن یاہو پر دباؤ ڈالا ہے۔
 
اسرائیل کے وزیر اعظم نے اس سے کچھ پہلے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی۔
 
گذشتہ سال کے بعد یہ ان کی پہلی ملاقات تھی۔
 
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے ملاقات کی ہے۔
 
واشنگٹن میں صدر بائیڈن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ صیہونی یہودی ہونے کے ناطے وہ پچاس سال تک اسرائیل کی مسلسل حمایت پر بائیڈن کے شکر گزار ہیں۔
 
اس کے علاوہ امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ انہوں نے نیتن یاہو سے غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
 
وہ کہتی ہیں کہ اس دورے کے دوران انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کا وقت ہے۔گذشتہ نو مہینوں میں غزہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ تباہ کن ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے کہا کہ وہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے صدر بائیڈن کے تجویز کردہ معاہدے پر عمل درآمد کریں۔
 
بنجمن نیتن یاہو کو غزہ میں نو ماہ کی خونریز جنگ پر اندرون اور بیرون ملک تنقید کا سامنا ہے۔
 
لیکن ان مشاہدات سے پہلے انہوں نے امریکی کانگریس میں اپنی تقریر میں غزہ کی جنگ کو چیلنج کیا۔
 
وہ کانگریس کے ارکان سے اس وقت خطاب کر رہے تھے، جب واشنگٹن میں ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین نے مارچ کیا۔
 
امریکا کی نائب صدر اور صدارتی انتخابات کی ممکنہ امیدوار کملا ہیرس کے بیانات بھی غزہ جنگ کے بارے میں واشنگٹن کے موقف میں ممکنہ تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں۔
 
یہ دورے ایک ایسے وقت میں ہیں جب صدر بائیڈن نے کھلے عام دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح پر بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی کی تو وہ اسلحے کی سپلائی بند کر دے گا جس سے اسرائیل ناراض ہے۔