ارشد شریف قتل کیس میں اہم پیشرفت
Image
لندن:(ویب ڈیسک)اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کینیا میں صحافی ارشد شریف کے قتل اور دو سال قبل وزیر آباد میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان پر فائرنگ کے الزامات کی تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
تحقیقات کا آغاز اور الزامات:
 
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ یونٹ نے یہ فیصلہ اس وقت کیا جب انہوں نے شکایت کنندہ سید تسنیم حیدر کے شریف خاندان اور ان کے ساتھیوں میاں سلیم رضا، ناصر محمود، زبیر گل، اور راشد نصراللہ کے خلاف دعوؤں اور الزامات کی تصدیق کے لیے کافی ثبوت پیش کرنے میں ناکامی پر غور کیا۔
 
سید تسنیم حیدر کے دعوے:
 
نومبر 2022 ء میں، مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے سینئر کارکن سید تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ شریف خاندان اور ان کے ساتھیوں نے لندن میں ارشد شریف کے قتل کی سازش کی تھی۔ ان کے وکیل مہتاب انور عزیز کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں ان دعوؤں کو سامنے لایا گیا۔
 
پولیس کی جانب سے ردعمل:
 
میٹروپولیٹن پولیس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور الزامات کی جانچ پڑتال کے لیے اسکوپنگ شروع کی۔ ابتدائی طور پر سینٹرل ویسٹ کمانڈ یونٹ کے افسران نے معلومات کا جائزہ لیا لیکن الزامات کی نوعیت اور ان کے بین الاقوامی پہلو کی وجہ سے معاملہ میٹروپولیٹن پولیس کی انسداد دہشتگردی کمانڈ کو منتقل کر دیا گیا۔
 
تحقیقات کے نتائج:
 
تقریباً 18 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد، میٹروپولیٹن پولیس نے نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ وہ شواہد کی کمی کی وجہ سے برطانیہ میں تحقیقات شروع نہیں کریں گے۔ پولیس نے تصدیق کی کہ اسکوپنگ مشق مکمل ہو چکی ہے اور یہ طے کیا گیا ہے کہ تحقیقات شروع کرنے کے لیے بنیادیں ناکافی ہیں، اس لیے مزید کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
 
عمران خان پر حملے کی تحقیقات:
 
پہلی شکایت 5 نومبر 2022 ءکو لندن میں کی گئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے لندن سے عمران خان پر حملے کا حکم دیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے اس شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا۔
 
تسنیم حیدر کے مزید دعوے:
 
تسنیم حیدر نے مزید دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف پر حملے کا منصوبہ لندن میں بنایا گیا تھا اور 20 ستمبر 2022 ءکو نواز شریف کے ایک ساتھی نے ان سے ارشد شریف پر حملہ کرنے کے لیے کینیا میں شوٹرز فراہم کرنے کو کہا تھا۔
 
تسنیم حیدر کا ردعمل:
 
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، جب تسنیم حیدر کو بتایا گیا کہ پولیس مزید کوئی کارروائی نہیں کرنے والی ہے، تو انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیس بند کر دیا گیا ہے۔ لیکن میں نے جو کہا اس پر پھر بھی قائم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میاں سلیم رضا، ناصر محمود اور دیگر ارشد شریف کے قتل میں ملوث تھے۔
 
شریف خاندان کے خلاف الزامات:
 
تسنیم حیدر نے الزام لگایا کہ میاں سلیم رضا وہ شخص ہیں جنہوں نے اصل میں جج ارشد ملک کو بلیک میل کیا اور انہیں بورڈ میں شامل کیا۔ اس معاملے میں نامزد دیگر لوگ بھی یقینی طور پر ملوث تھے لیکن نظام ان کی حفاظت کر رہا ہے۔ اب میں ارشد شریف کیس پر کینیا کی حکومت سے رابطے میں ہوں۔
 
ارشد شریف کے قتل کی سازش:
 
تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف پر حملے کا منصوبہ لندن میں بنایا گیا تھا اور اس سازش میں نواز شریف بھی ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان اور ارشد شریف پر حملے کی مبینہ منصوبہ بندی سے آگاہ تھے اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے لندن دفتر میں ارشد شریف پر تشدد کی فوٹیج دیکھیں۔
 
تحقیقات کی ناکامی:
 
پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ شواہد کی کمی کی وجہ سے تحقیقات شروع نہیں کی جا سکتی۔ تسنیم حیدر نے کہا کہ وہ اس الزام پر قائم ہیں کہ ارشد شریف کے قتل میں شریف خاندان اور ان کے ساتھی ملوث تھے۔
 
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سید تسنیم حیدر اپنے دعوؤں اور الزامات کے حق میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد، تحقیقات کے مزید امکانات معدوم ہو گئے ہیں۔