قرض میں ڈوبا ہوا مزدور راتوں رات امیر
Image
نئی دہلی:(ویب ڈیسک)انڈین ریاست مدھیہ پردیش کا ایک مزدور راتوں رات امیر ہو گیا ہے۔ راجو گونڈ نامی اس مزدور کو پنا ضلع میں لیز پر دی گئی کان سے ایک بڑا ہیرا ملا ہے۔
 
19.22 کیرٹ کا یہ ہیرا سرکاری نیلامی میں تقریباً 80 لاکھ (انڈین روپے) میں فروخت ہوا ہے۔ راجو گونڈ نے کہا ہے کہ وہ پچھلے دس سالوں سے پنا میں کانیں لیز پر لے رہے ہیں۔
 
پنا اپنے ہیروں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں بہت سے لوگ حکومت سے لیز پر کانیں لے کر ہیرے تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
 مرکزی حکومت نیشنل منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (NMDC) کے توسط سے پنہ میں ہیرے کی کان کنی کا ایک مشینی منصوبہ چلاتی ہے۔
 
NMDC افراد، خاندانوں اور کوآپریٹو گروپس کو کانیں لیز پر دیتا ہے۔ یہ لوگ چھوٹے اوزاروں کی مدد سے ہیرے تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو جو بھی ملے اسے سرکاری ہیروں کے دفتر میں جمع کرانا پڑتا ہے۔ یہ دفتر ہیروں کی جانچ کرتا ہے۔
 
مدھیہ پردیش حکومت کے ایک اہلکارنے  بتایا، "یہ کانیں ایک مقررہ مدت کے لیے 200-250 روپے میں لیز پر دی گئی ہیں۔"
 
سال 2018 ءمیں بندیل کھنڈ کے ایک مزدور کو پنا میں ہی 1.5 کروڑ روپے کا ہیرا ملا تھا۔ تاہم اتنے مہنگے ہیرے ملنے کے واقعات عام نہیں ہیں۔
 
انوپم سنگھ کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کو روزانہ چھوٹے ہیرے ملتے رہتے ہیں لیکن گونڈ کو ملنے والا ہیرا اپنی جسامت کی وجہ سے تجسس کا موضوع بن گیا تھا۔
 
راجو گونڈ نے بتایا کہ ان کے والد نے دو ماہ قبل پنا کے قریب کرشنا کلیان پور پٹی گاؤں میں ایک کان لیز پر لی تھی۔
 
راجو نے بتایا کہ بارش کے موسم میں کھیتوں میں کوئی کام نہیں ہوتا، اس لیے ان کا خاندان پنا میں ایک کان لیز پر لے کر ہیروں کی تلاش کا کام کرتا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں ہمارے پاس کمائی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔
 
راجو نے قیمتی ہیروں کی تلاش کی بہت سی کہانیاں سنی تھیں اور اسے امید تھی کہ ایک دن اسے بھی قیمتی ہیرا مل جائے گا۔
 
بدھ کی صبح راجو معمول کے مطابق کام کرنے کے لیے لیز پر دی گئی کان پر پہنچا۔
 
راجو گونڈ اپنے کام کے بارے میں کہتے ہیں، "یہ ایک بہت محنتی کام ہے، ہم ایک گڑھا کھودتے ہیں، مٹی اور پتھر نکالتے ہیں، انہیں چھلنی میں دھوتے ہیں اور پھر چھوٹے پتھروں میں ہیرے تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"
 
بدھ کی سہ پہر اس کی محنت رنگ لائی۔
 
وہ کہتے ہیں، "میں پتھروں کو دھو رہا تھا کہ اچانک میں نے ایک ٹکڑا دیکھا جو شیشے کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔ میں نے اسے اٹھایا اور اپنی آنکھوں کے سامنے رکھا، میں نے ایک مدھم روشنی دیکھی، پھر مجھے معلوم ہوا کہ مجھے ایک ہیرا مل گیا ہے۔ "
 
اس کے بعد راجو گونڈ دریافت شدہ ہیرے کو گورنمنٹ ڈائمنڈ آفس لے گیا۔ وہاں ہیرے کا وزن کیا گیا اور اس کا اندازہ لگایا گیا۔
 
انوپم سنگھ نے کہا کہ ہیرے کی اگلی سرکاری نیلامی میں بولی لگائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہیرے پر سرکاری رائلٹی اور ٹیکس کی کٹوتی کے بعد باقی رقم راجو گونڈ کو دی جائے گی۔
 
راجو گونڈ ہیرے بیچنے کے بعد حاصل ہونے والی رقم کو اپنے خاندان کے لیے ایک بہتر گھر اور اپنے بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
 
لیکن سب سے پہلے وہ قرض کے طور پر لیے گئے پانچ لاکھ روپے واپس کرنا چاہتا ہے۔
 
راجو کو بالکل بھی ڈر نہیں ہے کہ اسے ملنے والی بھاری رقم کے بارے میں دنیا کو پتہ چل جائے گا۔ وہ وصول شدہ رقم اپنے ساتھ رہنے والے 19 لوگوں میں تقسیم کریں گے۔ فی الحال وہ اس بات سے مطمئن ہیں کہ ان کے کھاتے میں بہت بڑی رقم آنے والی ہے۔
 
راجو گونڈ کہتا ہے کہ، ’’میں کل دوبارہ اسی کان میں کام کرنے جاؤں گا اور پھر ہیروں کی تلاش شروع کروں گا۔‘‘