آسٹریلیا نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے ویزا فیس میں اضافہ کر دیا
Image
کینبرا:(ویب ڈیسک) آسٹریلیا کی حکومت نے غیر ملکی طلبہ کی آمد کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک تازہ اقدام کیا ہے جس کے تحت ویزا فیس میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
 
 حکام نے اعلان کیا ہے کہ یکم جولائی سے بین الاقوامی اسٹوڈنٹ ویزا کی فیس A$710 سے بڑھا کر A$1,600 کر دی جائے گی، جو کہ دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔
 
ویزا قوانین میں مزید سختیاں:
 
اس کے علاوہ وزیٹر ویزا ہولڈرز اور عارضی گریجویٹ ویزا والے طلبہ کے لیے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے ساحل پر درخواست دینے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے کہا کہ یہ تبدیلیاں ملک کے بین الاقوامی تعلیمی نظام کی سالمیت کو بحال کرنے میں مدد کریں گی اور ایک ایسا ہجرتی نظام تشکیل دینے میں معاون ثابت ہوں گی جو آسٹریلیا کے لیے زیادہ منصفانہ اور قابل عمل ہو۔
 
ہجرتی نظام میں بہتری کی کوششیں:
 
حکومت نے یہ اقدام اس وقت کیا ہے جب خالص امیگریشن کی شرح 30 ستمبر 2023ء تک 60 فیصد بڑھ کر 548,800 افراد کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی۔ اس ویزا فیس میں اضافے نے آسٹریلیا کی تعلیمی مارکیٹ کو مزید مہنگا بنا دیا ہے جبکہ امریکا اور کینیڈا جیسے ممالک اس حوالے سے سستا متبادل بن گئے ہیں جہاں ویزا فیس بہت کم ہے۔
 
انگریزی زبان اور مالی تقاضوں میں اضافہ:
 
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے گزشتہ سال کے اواخر سے اسٹوڈنٹ ویزا کے قوانین کو سخت کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ مارچ 2024 ءمیں حکومت نے انگریزی زبان کے تقاضوں کو سخت کر دیا تھا، جبکہ مئی 2024 میں بین الاقوامی طلبہ کو ویزا حاصل کرنے کے لیے درکار بچت کی رقم کو $24,505 سے بڑھا کر $29,710 کر دیا تھا۔
 
حکومتی بیانات:
 
وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے ایک بیان میں کہا، "ہماری حکومت ملک کے تعلیمی نظام کی سالمیت کی بحالی کے لیے پُرعزم ہے اور ان تبدیلیوں کے ذریعے ہم ایک منصفانہ اور مؤثر ہجرتی نظام تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
 
مستقبل کی توقعات:
 
حکومت کے ان اقدامات سے امید کی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا میں غیر قانونی ہجرت کی روک تھام ہوگی اور تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی۔ تاہم، ویزا فیس میں اضافے کے بعد بین الاقوامی طلباء کے لیے آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنا مزید مہنگا ہو جائے گا، جس سے دیگر ممالک جیسے کہ امریکہ اور کینیڈا کے تعلیمی ادارے زیادہ پرکشش ہو سکتے ہیں۔
 
آسٹریلیا کی حکومت کے یہ اقدامات ملک کی بین الاقوامی تعلیمی مارکیٹ میں نمایاں تبدیلیاں لا سکتے ہیں اور مستقبل میں بین الاقوامی طلباء کی تعداد پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ اقدامات آسٹریلیا کی تعلیمی صنعت پر کیا اثرات مرتب کریں گے اور کیا بین الاقوامی طلباء ان نئے تقاضوں کے ساتھ آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دیں گے یا نہیں۔