میڈیا شخصیت کی بیٹی کی مسجد میں شادی کے دوران رقص پر شدید تنقید
Image
قاہرہ: (ویب ڈیسک)مشہور ٹی وی میزبان مفیدہ شیحہ کی بیٹی کی مسجد میں شادی کی تقریب اور اس دوران رقص پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
 
 قاہرہ میں قلعہ محمد علی مسجد کے صحن میں منعقدہ اس تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جس کے بعد عوامی اور اسلامی حلقوں کی طرف سے سخت مذمت کی جا رہی ہے۔
 
تقریب کی تفصیلات:
 
مسجد کے صحن میں شادی کی تقریب کے دوران لی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں شادی کے مہمانوں کو رقص کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مفیدہ شیحہ نے اپنی بیٹی منۃ اللہ عماد کی شادی کی ویڈیوز انسٹاگرام پر پوسٹ کیں، جن میں وہ اپنی بیٹی اور داماد کے ساتھ رقص کرتی نظر آئیں۔ ان تصاویر اور ویڈیوز پر عوامی اور مذہبی حلقوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی حرکات مسجد کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف ہیں۔
 
ردعمل اور مذمت:
 
ڈاکٹر عبدالرحیم ریحان، سربراہ مصری محکمہ ثقافت، نے اس واقعے کو اسلامی اور اخلاقی اقدار کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "مسجد کا تقدس ہر مسلمان کے لیے اہم ہے اور اس طرح کی تقریبات مسجد کے صحن میں منعقد کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔"
 
احتساب اور قانونی کارروائی کا مطالبہ:
 
 
 
ڈاکٹر ریحان نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث تمام افراد اور عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ "مسجد کی بے حرمتی اور اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے والوں کا بلا استثنیٰ احتساب ہونا چاہیے۔"
 
مفیدہ شیحہ کا تعارف:
 
مفیدہ شیحہ مصر کی مشہور ٹی وی میزبان ہیں جو نیل نیوز چینل، سی بی سی، اور النہار چینل پر کئی مقبول پروگرامز پیش کر چکی ہیں۔ ان پروگرامز میں "سکوت حنغنی"، "دقیقہ مفیدہ"، "شیف و مفیدہ"، اور "الستات ما يعرفوش يكدبوا" شامل ہیں۔
 
عوامی ردعمل:
 
سوشل میڈیا صارفین اور عوامی حلقوں کی جانب سے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "کسی بھی عبادت گاہ میں اس طرح کے لباس میں داخل ہونا، گھومنا پھرنا اور فوٹوشوٹنگ کرنا قطعی طور پر نامناسب ہے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کے مترادف ہے۔"
 
نتائج اور ممکنہ اقدامات:
 
اس واقعے کے بعد مصر کی حکومت اور متعلقہ ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ عوامی دباؤ کے تحت ممکن ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے۔