مدینہ منورہ کا تاریخی کنواں: بئر العھن کی برکتیں اور تاریخ
Image
 
مدینہ منورہ: (ویب ڈیسک)  مدینہ منورہ کا علاقہ اپنی تاریخی اور آثار قدیمہ کی خصوصیات کی بنا پر مشہور ہے۔ یہاں متعدد قابل دید مقامات اور قیمتی وسائل موجود ہیں جنہوں نے ہمیشہ سے لوگوں کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کیا ہے۔ 
 
ان میں ایک خاص مقام "بئر العھن" کا بھی ہے، جس کی اپنی ایک الگ اہمیت اور تاریخی حیثیت ہے۔
 
بئر العھن: ایک تاریخی کنواں
 
مدینہ منورہ کے علاقے میں بہت سے تاریخی کنویں موجود ہیں جن میں سے ایک بئر العھن ہے۔ اس کنویں کو العھن کے نام سے اس لیے منسوب کیا گیا ہے کیونکہ اس علاقے میں العہن کے نام سے ایک باغ ہوا کرتا تھا۔
 
 اس کنویں کا پانی بے حد نمکین ہے اور یہ پہاڑ کو تراش کر بنایا گیا ہے۔ اس کنویں کے پانی سے آج بھی کھیتی باڑی کی جاتی ہے۔
 
 اس کنویں کا ایک اور نام "الیسرۃ" بھی ہے، جو عربی زبان کے لفظ "یسر" سے ماخوذ ہے جس کے معنی آسانی کے ہیں۔
 
نبی کریم ﷺکا بئر العھن کے ساتھ تعلق:
 
روایات کے مطابق، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کنویں کے پاس تشریف لائے تھے اور اس کے پانی سے وضو کیا تھا۔ 
 
کہا جاتا ہے کہ بنو امیہ بن زید کے قبیلے کے پاس موجود اس کنویں کا نام عسرۃ تھا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے یسرۃ کہہ کر پکارا اور اس میں اپنا لعاب دھن ڈال کر اس کے لیے برکت کی دعا کی۔
 
تاریخی حقائق اور موجودہ صورتحال:
 
ابن شبہ اور دیگر روایات کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کنویں کو الیسرۃ کا نام دیا تھا اور اس کے پانی سے وضو کیا تھا۔
 
 اس کنویں کا ذکر متعدد تاریخی کتب میں آیا ہے۔ ابن سعد کی تصنیف طبقات میں بھی اس کا تذکرہ موجود ہے۔
 
 مدینہ منورہ کے موجودہ دور میں، بئر العھن العوالی محلے میں واقع ہے اور اس کے اطراف کھجوروں کے باغات ہیں۔ یہ کنواں اب بیکار پڑا ہے اور اس کی آبیاری دوسرے کنوؤں سے کی جا رہی ہے۔
 
معروف مؤرخین کا بیان:
 
مؤرخ المطری اور دیگر اسکالرز نے اس کنویں کا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ المطری کے مطابق، بئر العھن اور بئر الیسرۃ ایک ہی کنواں ہیں۔ 
 
اس کنویں کے فضائل کے حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں لیکن اہل مدینہ میں یہ مشہور ہے کہ یہ کنواں برکت والا ہے۔
 
موجودہ دور میں بئر العھن:
 
یہ تاریخی کنواں مدینہ منورہ کے العوالی محلے میں واقع ہے اور اس کے ارد گرد کھجوروں کے باغات اور میٹھے پانی والے کنویں ہیں۔ 
 
یہ کنواں مسجد قباء سے ایک کلومیٹر دور ہے اور اس کا راستہ المناخہ سے شروع ہوتا ہے۔ مؤرخین کے مطابق، یہ کنواں اب غیرآباد ہے اور اس کے اوپر کباڑ پڑا ہوا ہے۔
 
مدینہ منورہ کی تاریخی حیثیت:
 
مدینہ منورہ کا علاقہ نہ صرف کنوؤں بلکہ قلعوں اور محلوں کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔
 
 یہاں کی دفاعی تنصیبات، نخلستانوں کے اطراف قلعے اور حج و تجارت کے راستوں پر عسکری تنصیبات کی وجہ سے یہ علاقہ ایک اہم تاریخی مرکز رہا ہے۔
 
 وادی العقیق میں پہلی صدی ہجری کے دوران 80 سے زیادہ محل ہوا کرتے تھے، جو اس علاقے کی تہذیبی و تمدنی تاریخ کی گواہی دیتے ہیں۔
 
مدینہ منورہ کا تاریخی کنواں بئر العھن نہ صرف اپنے تاریخی پس منظر کی بنا پر بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت سے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ کنواں آج بھی اپنی تاریخی اور مذہبی حیثیت کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔