فائروال کا تجربہ کامیاب رہا یا ناکام؟
Image
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) تازہ ترین رپورٹس کے مطابق فائر وال کے تجرباتی نفاذ نے ملک میں سوشل میڈیا کی رفتار کو کم کر دیا ہے۔ سست انٹرنیٹ نے ملک میں انٹرنیٹ پر مبنی کاروبار کے مستقبل کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔

 رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ٹرائل ختم ہونے کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک اور رفتار معمول پر آجائے گی۔ حکومت نے اس فلٹرنگ سسٹم کے حصول اور تنصیب کے لیے ترقیاتی بجٹ سے 30 ارب روپے سے زائد مختص کیے تھے۔

مذکورہ فنڈز وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو دیے گئے تھے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زیادہ کردار نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سسٹم اب انسٹال اور لانچ کیا جا رہا ہے اور اسے متعلقہ حکام کے حوالے کرنے میں چند ہفتے لگیں گے۔ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت پہلے ہی کارروائیاں کی جا رہی ہیں اور اس قانون کے تحت پکڑے گئے افراد کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔

اب جبکہ فائر وال اپنے آزمائشی مرحلے میں ہے دو ہفتے قبل پی ٹی اے کے ایک اشتہار میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ یہ کام ابھی شروع ہونے والا ہے اور اب کاغذی کارروائی شروع ہو رہی ہے۔

جولائی 11 کو ایک اشتہار نے 5 سال کی ہارڈویئر وارنٹی کے ساتھ "اگلی نسل کے فائر والز کی فراہمی، تنصیب اور ترتیب کے لیے ٹینڈرز طلب کیے تھے۔  ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ 26 جولائی ہے۔

تاہم رپورٹس میں پی ٹی اے کے ترجمان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ایک الگ فائر وال ہے۔

ٹینڈر کا مقصد پی ٹی اے کے اندرونی آئی ٹی انفراسٹرکچر کے خصوصی استعمال کے لیے فائر والز حاصل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد پی ٹی اے کے اندرونی نظام کی سیکیورٹی کو بڑھانا ہے۔ خاص طور پر، پی ٹی اے نے چار اگلی نسل کے فائر والز اور دو ویب ایپلیکیشن فائر والز کی خریداری کے لیے ٹینڈر جاری کیا۔

پی ٹی اے کے ترجمان نے کہا کہ یہ قدم صرف پی ٹی اے کے اندرونی نظام اور ایپلی کیشنز کے لیے مضبوط، تہہ دار سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔