پی سی بی کے مطابق یہ رول اظہر علی کی موجودہ ذمہ داریوں کی توسیع ہوگی، اس وقت وہ قومی سلیکشن کمیٹی کے رکن کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں، ان کی تقرری ریکروٹمنٹ کے عمل کے مطابق کی گئی ہے۔
اظہر علی نے 2002 میں آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ سے اپنے سفر کا آغاز کیا جس کے بعد وہ سینئر ٹیم میں آئے، 2010 سے 2022 تک کے کیرئیر میں انہوں نے 97 ٹیسٹ اور 53 ون ڈے میں پاکستان کی نمائندگی کی جب کہ انہوں نے 9 ٹیسٹ اور 31 ون ڈے میچوں میں قومی ٹیم کی کپتانی بھی کی۔
اظہر علی کا کہنا ہے میں اس اہم کردار کو نبھانے پر فخر محسوس کرتا ہوں اور پرجوش ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں کلب اور ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے بعد یہ سمجھتا ہوں کہ مستقبل کے اسٹارز کی تشکیل میں گراس روٹ کی ترقی کا اہم کردار ہے، اس شعبے میں پہلے ہی اہم پیش رفت ہوئی ہے اور میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اپنے نوجوانوں کے ترقیاتی پروگرام کو مزید آگے بڑھانے کے لیے کام کرنے کا منتظر ہوں۔
خیال رہے کہ اظہر علی ایک مضبوط تکنیک اور بے پناہ ٹیمپرامنٹ کے حامل اوپننگ بلے باز تھے، انہوں نے اپنی کارگردگی یہ ثابت کیا کہ وہ اپنے دور کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے 2010 میں ہیڈنگلے میں آسٹریلیا کے خلاف چوتھے اننگز میں 180 رنز کے تعاقب میں اپنے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پہلی ففٹی کی، لیکن اپنے پہلے ٹیسٹ سنچری تک پہنچنے میں انہیں مزید 10 نصف سیچریاں کرنا پڑیں، ان کا سب سے زیادہ کامیاب سال 2016 تھا جب انہوں نے ایک ہزار سے زائد رنز بنائے جن میں یو اے ای میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک غیر متناہی ٹرپل سنچری اور ایک 205 رنز کی اننگز شامل تھی۔
اظہر علی نے اپنی صلاحیت اور تحمل کا مظاہرہ 2009 میں آسٹریلیا کے دورے پر کیا، جہاں انہوں نے ڈوگ بولاگر، کلنٹ میک کے اور جیسن کریزا جیسے گیند بازوں کے خلاف دو مرتبہ پانچ گھنٹے تک 70 رنز بنائے۔ 2009-10 کے سیزن میں ایک مستحکم اگرچہ غیر شاندار کارکردگی کے بعد انہیں لارڈز میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کا موقع ملا۔
اظہر علی نے 2015 ورلڈ کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ کی کپتانی کے فرائض سابق کپتان مصباح الحق سے سنبھالے، تاہم ان کی قیادت میں پاکستان ایک روزہ کرکٹ میں نکتہ چینیاں کا شکار ہوگیا اور 9 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد پاکستان نے 2017 کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے بمشکل کوالیفائی کیا۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے 12 میچ جیتے اور 18 میچ ہارے، اس کے بعد انہوں نے 2017 میں آسٹریلیا کے خلاف 4-1 سے شکست کے بعد کپتانی سے استعفیٰ دے دیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے بعد پاکستان نے اسی سال چیمپئنز ٹرافی جیت لی جس میں اظہر علی نے سیمی فائنل اور فائنل میں ففٹیز سکور کیں۔
2019 میں ازہر علی کو ٹیسٹ کرکٹ کی قیادت سرفراز احمد کے برطرف ہونے کے بعد سونپی گئی، اور ان کی قیادت میں پاکستان نے سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف دو ہوم سیریز جیتیں، لیکن ذاتی فارم میں کمی اور قیادت پر بڑھتی ہوئی تنقید کے باعث وہ کم وقت میں کپتان کی ذمہ داری سے دستبردار ہوگئے اور یہ عہدہ ان کے نائب کپتان بابر اعظم کو سونپ دیا گیا۔