سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد نذیر جونیئر شدید علیل
November, 18 2024
لاہور:(سنو نیوز) سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد نذیر جونیئر، جو کبھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا ایک اہم حصہ رہے، ان دنوں شدید علیل ہیں۔
بیماری کے باعث وہ انتہائی کمزور ہوچکے ہیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے علاج معالجے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
بیماری اور صحت کی صورتحال:
محمد نذیر جونیئر کی طبیعت انتہائی ناساز ہے۔ ان کے بیٹے نعمان نذیر کے مطابق ان کے والد کے پیٹ میں پانی بھرنے لگا ہے اور چھاتی میں انفیکشن کی تشخیص بھی ہوئی ہے۔
بیماری کی شدت کے سبب ان کی حالت مسلسل بگڑ رہی ہے اور انہیں فوری طور پر اعلیٰ طبی سہولیات کی ضرورت ہے۔
حادثے کے بعد سے مشکلات کا شکار:
نعمان نذیر نے بتایا کہ ان کے والد پانچ سال قبل ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوئے تھے، جس کے بعد سے وہ مکمل صحت یاب نہیں ہو سکے۔
حادثے کے بعد پی سی بی نے ابتدائی طور پر ان کے علاج میں معاونت کی تھی، تاہم گزشتہ تین سے چار سال سے وہ اپنے طور پر والد کا علاج کرا رہے ہیں۔
اہل خانہ کی اپیل:
نعمان نذیر نے پی سی بی اور دیگر حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا، "میرے والد کو فوری طور پر بہترین علاج کی ضرورت ہے۔ میں اپنی کوششوں سے ان کے علاج کا انتظام کر رہا ہوں، لیکن اب مزید مدد کی ضرورت ہے۔ پی سی بی سے درخواست ہے کہ وہ ان کے علاج معالجے کے لیے فوری اقدامات کریں۔"
کرکٹ کیریئر:
محمد نذیر جونیئر نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 14 ٹیسٹ اور 4 ون ڈے میچز کھیلے۔ اپنے کیریئر میں انہوں نے مجموعی طور پر 37 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ پاکستان کے پہلے اسپنر ہیں جنہوں نے اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں سب سے زیادہ 7 وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔
امپائرنگ کے فرائض:
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد محمد نذیر جونیئر نے 15 ون ڈے اور 5 ٹیسٹ میچز میں امپائرنگ کے فرائض بھی انجام دیے۔ ان کی کرکٹ کے لیے خدمات قابل تعریف ہیں، اور ان کی صحت کی موجودہ حالت پر کرکٹ برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔
کرکٹ برادری کا ردعمل:
کرکٹ کے حلقوں سے بھی اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔ محمد نذیر جونیئر نے اپنے کیریئر میں ملک کے لیے جو خدمات انجام دیں، وہ یادگار ہیں، اور اب وقت ہے کہ قوم ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی مدد کرے۔
محمد نذیر جونیئر کی صحتیابی کے لیے دعا اور ان کے علاج کے لیے فوری اقدامات ان کی زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔