وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ چمن باڈر پر افغانستان کی جانب سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پربلا اشتعال فائرنگ کی، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر ردعمل دیتے ہوئے فائرنگ کا ذمہ دارانہ طریقے سے جواب دیا۔
حکام کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان، افغانستان کی جانب سے اس واقعے سے متعلق دعوے کو مسترد کرتا ہے، فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی، جس کا پاکستانی سکیورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جواب دے کر صورتحال پر قابو پالیا ۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے واضح کیا گیا کہ جنگ بندی بدستور برقرار ہے، پاکستان جاری مذاکرات کی کامیابی کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔
We strongly reject claims circulated by the Afghan side regarding today’s incident at the Pak-Afghan border at Chaman. Firing was initiated from the Afghan side, to which our security forces responded immediately in a measured and responsible manner.
— Ministry of Information & Broadcasting (@MoIB_Official) November 6, 2025
واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تیسرے دور کے حتمی مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں جاری ہیں، پاکستانی وفد کی قیادت مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: استنبول مذاکرات، عبوری رضامندی اور خطے میں امن کی جانب پیش قدمی
ذرائع کا بتانا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ثالثوں کی موجودگی میں ہو رہے ہیں، پاکستانی وفد سینئر فوجی، انٹیلی جنس اور بیوروکریسی کے نمائندوں پر مشتمل ہے، مذاکرات میں گزشتہ دور میں طے پانے والے معاملات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق گزشتہ دور میں اصولی طور پر طے پانے والے نگرانی اور تصدیق کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کا مؤقف بدستور واضح ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کا ٹھوس مؤقف ہے کہ افغان طالبان کی حکومت افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے ’ٹھوس اور قابلِ تصدیق ضمانتیں‘ دے ۔