افغانستان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی، پاکستانی فورسز کا ذمہ دارانہ جواب
افغانستان کی جانب سے چمن بارڈر پر ایک بار پھر سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی جس پر پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ذمہ دارانہ اور مؤثر جواب دے کر صورتحال پر قابو پا لیا۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) افغانستان کی جانب سے چمن بارڈر پر ایک بار پھر سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی جس پر پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ذمہ دارانہ اور مؤثر جواب دے کر صورتحال پر قابو پا لیا۔

وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ چمن باڈر پر افغانستان کی جانب سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پربلا اشتعال فائرنگ کی، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر ردعمل دیتے ہوئے فائرنگ کا ذمہ دارانہ طریقے سے جواب دیا۔

حکام کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان، افغانستان کی جانب سے اس واقعے سے متعلق دعوے کو مسترد کرتا ہے، فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی، جس کا پاکستانی سکیورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جواب دے کر صورتحال پر قابو پالیا ۔

وزارت اطلاعات کی جانب سے واضح کیا گیا کہ جنگ بندی بدستور برقرار ہے، پاکستان جاری مذاکرات کی کامیابی کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تیسرے دور کے حتمی مذاکرات استنبول کے مقامی ہوٹل میں جاری ہیں، پاکستانی وفد کی قیادت مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: استنبول مذاکرات، عبوری رضامندی اور خطے میں امن کی جانب پیش قدمی

ذرائع کا بتانا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ثالثوں کی موجودگی میں ہو رہے ہیں، پاکستانی وفد سینئر فوجی، انٹیلی جنس اور بیوروکریسی کے نمائندوں پر مشتمل ہے، مذاکرات میں گزشتہ دور میں طے پانے والے معاملات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق گزشتہ دور میں اصولی طور پر طے پانے والے نگرانی اور تصدیق کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کا مؤقف بدستور واضح ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان کا ٹھوس مؤقف ہے کہ افغان طالبان کی حکومت افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے ’ٹھوس اور قابلِ تصدیق ضمانتیں‘ دے ۔