درخواست میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ جوڈیشل پالیسی کے مطابق ضمانت اور سزا معطلی کی درخواستوں کو دیگر مقدمات کے مقابلے میں ترجیحی بنیادوں پر سنا جاتا ہے، بشریٰ بی بی کا کیس کئی ہفتوں سے عدالت میں زیر التوا ہے لیکن اب تک اس پر کوئی سماعت مقرر نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے درخواست گزار کو غیر ضروری طور پر قانونی مشکلات اور تاخیر کا سامنا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ عدالتوں میں زیر سماعت ایسے مقدمات میں جلد سماعت کا حق آئینی اور قانونی طور پر تسلیم شدہ ہے، لہٰذا ان کی درخواست کو غیر معینہ مدت تک مؤخر کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
بشریٰ بی بی نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ خواتین کے مقدمات میں تاخیر ویمن پروٹیکشن ایکٹ اور سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، جن میں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ خواتین سے متعلق مقدمات میں فوری اور ترجیحی بنیادوں پر سماعت کی جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ نیب کی جانب سے مقدمے میں تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ درخواست گزار کو انصاف کے حصول سے محروم رکھا جا سکے۔ لہٰذا عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق ان کی سزا معطلی کی درخواست کو فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
یاد رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیا تھا، جس کے خلاف دونوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔ عمران خان کے وکلاء کی جانب سے بھی اس مقدمے میں الگ سے سزا معطلی کی درخواست زیر سماعت ہے، جبکہ بشریٰ بی بی کا مؤقف ہے کہ ان کے کیس کو بلاجواز پس پشت ڈالا جا رہا ہے۔