
سید شباہت علی کے مطابق پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹ پہلے ہی کی طرح یونین کونسلز سے ہی موصول ہو گے۔ بچوں کے بے فارم میں اب بچوں کی تصاویر بھی شامل کی جائے گی۔ تین سال سے کم عمر بچوں کے سرٹیفکیٹ پر تصویر نہیں لگائی جائے گی۔ تاہم تین سال سے زیادہ عمر والے بچوں کے سرٹیفکیٹ میں تصویر اور انگلیوں کے نشان (بائیومیٹرک) شامل کیے جائیں گے۔ یہ عمل دس سال کی عمر تک جاری رہے گا۔
مزید برآں دس سے اٹھارہ سال کے بچوں کے لیے نیا سرٹیفکیٹ بنایا جائے گا جس میں تصویر اور بائیومیٹرک شامل ہوگا۔ اگر کوئی پاسپورٹ بنوانا چاہے تو پرانے بے فارم سے نہیں بنے گا اس کے لیے نیا سرٹیفکیٹ بنانا ضروری ہوگا۔ ہر بچے کے لیے علیحدہ بے فارم جاری کیا جائے گا۔ نیز ابھی تک پرانے فارم بھی قابل قبول ہوں گے۔
انہوں نےمزید کہا کہ نادرا کی جاتی کردہ ایپ کے ذریعے خاندان کے تمام افراد کی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے اور اگر کسی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ میں غلطی ہو تو اسے درست کروایا جا سکتا ہے۔
اگر کسی نے غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈ حاصل کیا ہے تو وہ اپنا کارڈ رضاکارانہ طور پر واپس کر دے اور ایسے افراد پر ابھی کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: اب گھر بیٹھے شناختی کارڈ کو اپڈیٹ کریں
واضح رہے کہ نادرا نے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (FRC) کو قانونی دستاویز کا درجہ دے دیا ہے۔ اب یہ دستاویز وراثت اور دیگر قانونی کاموں کے لیے بھی استعمال ہوگی۔ نیز اگر کسی مرد کی ایک سے زیادہ شادیاں ہیں تو ان کے تمام خاندانوں کی معلومات اس سرٹیفکیٹ میں شامل کی جائیں گی۔
شادی شدہ خواتین کو اب یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ شناختی کارڈ میں اپنی مرضی سے والد یا خاوند کا نام درج کروا سکتی ہیں۔
آخر میں ترجمان نے واضح کیا کہ نادرا کا ڈیٹا مکمل طور پر محفوظ ہے اور حال ہی میں پاک وبھارت کشیدگی کے دوران اس (نادرا ڈیٹا)سے متعلق کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔