انسانی سمگلنگ: ایف آئی اے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
 انسانی سمگلنگ، ایف آئی اے
اسلام آباد:(رپورٹ، سمیرا راجا)گذشتہ پانچ سال کے دوران کشتی ڈوبنے کے کئی واقعات کے بعد ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا۔
 
 دستاویزات کے مطابق ان سالوں میں 122 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔ ان گرفتاریوں کے باوجود انسانی سمگلنگ کا سلسلہ نہ رک سکا۔
 
ناکافی مقدمات اور ناقص تفتیش: صرف 5 انسانی سمگلروں کو سزا
 
دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے مقدمات میں سے زیادہ تر کمزور اور ناقص تفتیش کے باعث عدالتوں میں کامیاب نہ ہو سکے۔ پانچ سال کے دوران صرف 68 ملزموں کے خلاف عدالتی کارروائی آگے بڑھ سکی، جن میں سے صرف 5 کو سزا ملی۔ یہ صورتحال ایف آئی اے کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
 
2022: انسانی سمگلنگ کے خلاف سب سے زیادہ مقدمات کا سال
 
سال 2022 میں انسانی سمگلنگ کے خلاف سب سے زیادہ 105 مقدمات درج کیے گئے۔ ایف آئی اے نے ان مقدمات میں 151 ملزمان کو شامل تفتیش کیا اور تقریباً 80 مقدمات کے چالان عدالتوں میں پیش کیے۔ تاہم، ان میں سے بہت کم مقدمات منطقی انجام تک پہنچ سکے۔
 
ایف آئی اے کی ناکامی: سمگلنگ کا دھندہ جاری
 
دستاویزات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ انسانی سمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کے باوجود اس جرم میں ملوث نیٹ ورک کو توڑنے میں ایف آئی اے کامیاب نہ ہو سکی۔ ناقص تفتیش، کمزور مقدمات، اور عدالتوں میں موثر پیروی نہ ہونے کے باعث یہ جرم اب بھی جاری ہے۔
 
 سخت اقدامات کی ضرورت
 
انسانی سمگلنگ جیسے حساس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایف آئی اے کو اپنی تفتیشی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہوگا۔ مضبوط شواہد کے ساتھ عدالتوں میں مقدمات پیش کرنے اور متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔