دوسری جانب بی بی سی کی سٹوری نے ایک نامعلوم ڈاکٹر کے نام پر جو سنسنی پھیلائی اُس کا نُقصان نہ صرف صحافت اور پاکستان کو ہوا بلکہ عام لوگوں کی نفسیات پر بھی گہرا منفی اثر پڑا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لگتا ہے سٹوری بناتے ہوئے لطیف کھوسہ کے 278، شیخ وقاص کے 100 اور سلمان اکرم کے 20 لاشوں کے دعوے بی بی سی کے اعصاب پر سوار تھے،جس بنا پر ایسی سنسنی خیز خبر پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ سنسنی خیز لفاظی کی ایک خوفناک مثال دیکھیں کہ مرنے والوں کی تعداد کو بغیر کسی واضح نمبر کے اوپن اینڈڈ اختتام، غیر شفاف اور غیر پیشہ وارانہ طریقے سے لوگوں پر چھوڑ دیا گیا۔
واضح رہے کہ بی بی سی کی شائع کردہ رپورٹ میں ایک مبہم بیان شامل تھا،جس میں کہا گیا کہ ایک ڈاکٹر نے ہمیں بتایا کہ آج تک ایک رات میں اتنی سرجریز نہیں کی ہیں، جتنی آپریشن کی رات کی گئیں۔،بعض زخمی اس قدر تشویشناک حالت میں آئے کہ انھیں انیستھیزیا دینے کا انتظار کرنے کی بجائے ہمیں سرجریز شروع کرنی پڑیں،رش اس قدر زیادہ تھا کہ ہم نے ایک بیڈ پر دو دو سرجریز کیں اور گولیاں نکالی ہیں۔
خیال رہے کہ 26 کی رات کو پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اداروں کی جانب سے پیش قدمی کی گئی تھی،جس کے بعد سے کئی متضاد اطلاعات سوشل میڈیا پر پھیلائی جارہی ہیں۔جبکہ سیکیورٹی اداروں اور حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے۔