مسلسل احتجاجی کالز سے اہمیت ختم ہو جاتی ہے: مولانا فضل الرحمٰن
Molana Fazal ur Rehman
لاہور: (سنو نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی احتجاجی حکمت عملی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل احتجاجی کالز سے پی ٹی آئی کی اہمیت ختم ہو رہی ہے اور وہ بے نقاب ہو رہی ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاجی طریقہ کار سے ان کے مقصد کی کامیابی کی کوئی امید نظر نہیں آتی، پی ٹی آئی کا احتجاجی وقت بالکل غیر مناسب ہے اور مسلسل احتجاجوں کی کال دینے سے اس کی اہمیت کم ہو جاتی ہے، اگر کسی مقصد کے لیے احتجاج کرنا ہے تو وہ پختہ حکمت عملی کے تحت ہونا چاہیے، تاکہ اس کا اثر ہو۔

مولانا فضل الرحمٰن نے پی ٹی آئی کے احتجاجی طریقہ کار کا موازنہ اپنے دور حکومت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی جماعت نے عمران خان کی حکومت کے دوران ملک بھر میں 14 ملین مارچ کیے تھے، اگر وہ احتجاج کرتے تھے تو اس کو مؤثر طریقے سے سرانجام دیتے تھے، انہوں نے کبھی بھی سڑکوں کو بند نہیں کیا اور نہ ہی عوامی املاک کو نقصان پہنچایا جس سے ریاست پر یہ واضح ہو گیا کہ ان کے احتجاج میں تخریب کاری یا تشویش کا عنصر نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ احتجاجی حکمت عملی میں ایسی کوئی سنجیدگی یا پختگی نہیں ہے، پی ٹی آئی اس طریقے سے بے نقاب ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو جلسے اور مظاہرے کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن ان کا طریقہ کار اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ یہ کوئی مثبت یا نتیجہ خیز تحریک بن سکے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ سیاسی حکمت عملی میں اعتدال کا ہونا ضروری ہے، اگر 2 جماعتیں اپوزیشن میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے اختلافات ختم کریں تو یہ ایک بہتر سیاسی حکمت عملی ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تلخیوں کے بجائے سیاسی محاذ پر اتفاق اور تعاون اہم ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی حکومت سے ناراضگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دراصل حکومت کا سہارا بن چکی ہے، اس کے سبب حکومت میں موجود مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ اپوزیشن میں ہیں، حقیقت سے دور ہے۔

ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی بندش کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسلام نظریاتی کونسل نے اس حوالے سے غیر ضروری بیان دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وی پی این کی بندش حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس معاملے پر حکومت کو ہی فیصلہ کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی یہ باتیں اس بات کا غماز ہیں کہ سیاسی حکمت عملی اور احتجاج کا طریقہ کار اب تیز و تند نہیں بلکہ عقلی اور بااثر ہونا چاہیے، تاکہ ملک کی سیاسی صورتحال کو بہتر کیا جا سکے۔