اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کو رہا کرنیکا حکم
Islamabad High Court Justice Mian Gul Hasan Aurangzeb heard the post-arrest bail plea of ​​ Imran Khan in the Tosha Khana 2 case
اسلام آباد:(سنو نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ 2 کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے 10 لاکھ روپے کے دو مچلکوں پر یہ ضمانت دی۔
 
عدالت میں سماعت کے اہم نکات:
 
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کی طرف سے شواہد اور وکلا کے دلائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 
 
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے حوالے سے معلومات میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ میڈیا کی اپنی ضروریات ہیں اور یہ معلومات کا ذریعہ ہے۔
 
وکیل صفائی کے دلائل:
 
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں بشریٰ بی بی کا نام چالان میں درج ہے، تاہم استغاثہ نے بعض گواہوں کو وعدہ معاف گواہ بنایا ہے، جو قانونی طور پر قابل سوال ہے۔
 
 انہوں نے مزید کہا کہ چالان میں جیولری سیٹ کی قیمت کا تعین کیسے ہوا، یہ واضح نہیں ہے، اور استغاثہ کو یہ ثابت کرنا ہوگا۔
 
کیس درج کرنے میں تاخیر پر اعتراض:
 
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس ساڑھے تین سال کی تاخیر سے درج کیا گیا، جو کہ قانونی طور پر سوالیہ نشان ہے۔ ان کے مطابق، ایسی صورت میں جہاں جرم واضح نہ ہو، مقدمہ مزید تحقیقات اور ملزم کو ضمانت دینے کا تقاضا کرتا ہے۔
 
توشہ خانہ پالیسی کی وضاحت:
 
سلمان صفدر نے کہا کہ تمام تحائف توشہ خانہ پالیسی 2018 ء کے تحت حاصل کیے گئے اور اس وقت کی مقررہ قیمت ادا کرکے قانونی طریقے سے وصول کیے گئے۔ انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے توشہ خانہ کی تفصیلات کو چھپانے کی کوشش کی، حالانکہ عدالت میں شفافیت کا اصول اپنانا ضروری تھا۔
 
ایف آئی اے کی جانب سے دلائل:
 
ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمیر مجید ملک نے مؤقف اپنایا کہ ریاستی تحفے بلغاری سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا اور اس کی کم قیمت لگوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ دونوں نے فائدہ حاصل کیا۔
 
عدالتی ریمارکس:
 
سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ "میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہوتیں"، جو عدالت میں موجود افراد کے لیے حیرت انگیز اور دلچسپ بات تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی معاملات میں شفافیت کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ عوام کا اعتماد بحال رہے۔
 
رہائی کا حکم:
 
تمام دلائل اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا اور کیس کی مزید شفاف تحقیقات کی ہدایت کی۔ عدالت نے زور دیا کہ مستقبل میں اس نوعیت کے معاملات کو قانونی تقاضوں کے مطابق جلد نمٹایا جائے۔