وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے الیکٹرک وہیکلز پالیسی میں نئی مراعات دینے کی سفارش کی ہے ، لوگوں کو سستی الیکٹرک وہیکلز فراہمی کا ٹاسک دیا گیا ہے ، پاکستان میں 2 اور 3وہیلرز الیکٹرک گاڑیاں تیار ہو رہی ہیں، ایک کمپنی4 وہیلرز الیکٹرک گاڑی بھی تیار کر رہی ہے ، اگلے سال ایک اور کمپنی 4 وہیلرز الیکٹرک گاڑی متعارف کرائے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز کے لیے بینکوں سے آسان قرضے فراہمی کی بات کریں گے، الیکٹرک موٹر سائیکل اور 3 وہیلرز کے لیے 50 ارب روپے کی سبسڈی رکھی جا رہی ہے، موٹر وے پر 40 چارجنگ سٹیشنز قائم کیے جائیں گے، سستی چارجنگ فراہم کرنے کے اقدامات کریں گے، بیٹریز کے سویپ کے اقدامات کیے جا رہے ہیں ، 2030 تک 3 ہزار چارجنگ سٹیشنز قائم کر دیے جائیں گے، لوگوں کو آسانی سے الیکٹرک وہیکلز چارجنگ کی سہولت فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ الیکٹرک گاڑیاں سامنے آئیں، وزیر اعظم نے یہ ٹاسک دیا ہے برقی گاڑیاں پاکستان میں ہونی چاہیے، فیول کی درآمد میں کمی اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکے، وزیر اعظم نے حکم دیا کہ نئی پالیسی لائیں جس میں مراعات دی جائیں، ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک 2 لائسنس جاری کئے گئے اور 31 کمپنیوں نے درخواست دی ہے، پاکستان میں برقی موٹر سائیکلز اور رکشے بن رہے ہیں، ایک کمپنی نے گاڑی بھی بنائی ہے۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزیر اعظم نے موٹر سائیکل اور رکشے پر سبسڈیز کیلئے 4 ارب روپے مختص کیا ہے، 50 ہزار روپے کی سبسڈی موٹر سائیکلز اور 2 لاکھ روپے رکشے پر سبسڈی دی جائے گی، 40 ہزار موٹر سائیکل پر 50 ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کے ٹاپرز طلباء کو 120 موٹر سائیکلز بطور انعام دیا جائے گا، قرعہ اندازی کے ذریعے سبسڈی دی جائے گی، بینکوں کو بھی کہا ہے کہ وہ سافٹ لون جاری کریں جس پر شرح سود بہت کم ہوگا ۔