عمران خان کی رہائی کب ممکن؟
November, 20 2024
اسلام آباد:(سنو نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ سے توشہ خانہ 2 کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہائی فوری ممکن نہیں ہو سکے گی۔
ذرائع کے مطابق، راولپنڈی میں درج مختلف مقدمات میں ضمانتی مچلکے جمع نہ ہونے کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں ہی رہنا ہوگا۔
9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کے باوجود قانونی تقاضے مکمل نہ ہونے کا انکشاف:
ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے 12 مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔
تاہم جی ایچ کیو حملے سمیت پانچ مقدمات میں ان کی قانونی ٹیم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ضمانتی مچلکے تاحال جمع نہیں کرا سکی۔ یہ مقدمات سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کے فیصلے میں مزید تاخیر کا سامنا ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے مزید مقدمات، گرفتاری کا خدشہ برقرار:
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی پر ستمبر میں اڈیالہ جیل سے کال کرکے مظاہرہ کرنے کا الزام ہے۔ اس مظاہرے میں پُرتشدد کارروائیوں پر تھانہ نیوٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا، جس کے تحت راولپنڈی پولیس انہیں گرفتار کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔
اسی طرح 5 اکتوبر کو ان کی کال پر راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں دو مقدمات درج کیے گئے۔ پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا اور دوسرا مقدمہ تھانہ نصیرآباد میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہوا۔
رہائی پر تاخیر، قانونی ٹیم کو تحریری آگاہی دی جائے گی:
ذرائع کے مطابق، توشہ خانہ 2 کیس میں ضمانت پر رہائی کی روبکار جب اڈیالہ جیل پہنچے گی تو جیل انتظامیہ بانی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو تحریری طور پر ان مقدمات اور ضمانتی مچلکوں کے حوالے سے آگاہ کرے گی۔
راولپنڈی پولیس کی کارروائی کا امکان:
راولپنڈی پولیس کے پاس موجودہ مقدمات کی روشنی میں بانی پی ٹی آئی کو دوبارہ گرفتار کرنے کے قانونی اختیارات موجود ہیں۔
ان تمام حالات کے پیش نظر، بانی پی ٹی آئی کی رہائی فی الحال ممکن نظر نہیں آتی۔
یہ صورتحال پی ٹی آئی قیادت کے لیے ایک نیا چیلنج ہے اور قانونی معاملات کو حل کرنے میں مزید تاخیر کا سبب بن سکتی ہے۔