سموگ کی بگڑتی صورتحال، پنجاب حکومت کا مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ
File photo
لاہور: (سنو نیوز) پنجاب میں سموگ کی بڑھتی ہوئی شدت اور فضائی آلودگی کے شدید اثرات کے پیش نظر پنجاب حکومت نے فوری طور پر متعدد اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جن میں راولپنڈی اور لاہور میں مصنوعی بارش برسانے سمیت دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی شامل ہیں، یہ فیصلے اس بات کا غماز ہیں کہ حکومت سموگ کو کنٹرول کرنے اور ماحول کی صفائی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔

سموگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر پنجاب حکومت نے مصنوعی بارش کا برسانے کا فیصلہ کیا ہے، مصنوعی بارش برسانے کے سلسلے کا آغاز راولپنڈی سے کیا جائے گا جہاں بادلوں کی موجودگی میں مصنوعی بارش کرانے کی کوشش کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق محکمہ ماحولیات، محکمہ موسمیات اور دیگر متعلقہ ادارے راولپنڈی پہنچ چکے ہیں اور کل بروز پیر بادلوں کی موجودگی میں یہ تجربہ کیا جائے گا، اس کے بعد لاہور میں بھی مصنوعی بارش کا تجربہ کرنے کا منصوبہ ہے، حکومت کی جانب سے اس تجربے کا مقصد سموگ کے اثرات کو کم کرنا اور فضائی آلودگی میں کمی لانا ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے ماحول کی آلودگی کا باعث بننے والی دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، محکمہ ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ پنجاب نے پبلک ٹرانسپورٹ کے بعد اب پرائیویٹ گاڑیوں کے مالکان کو بھی نوٹس دیا ہے کہ وہ اپنے گاڑیوں کے انجن کی فوری مرمت کرائیں۔

سیکرٹری ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ احمد جاوید قاضی کا کہنا ہے کہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو فوری طور پر سروس کرایا جائے گا بصورت دیگر ان گاڑیوں کے مالکان کے خلاف بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔

سیکرٹری ٹرانسپورٹ احمد جاوید قاضی نے پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو بھی سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو مؤثر بنائیں اور تمام گاڑیوں کے معائنے کو یقینی بنائیں، ان کا کہنا تھا کہ سموگ کے اثرات کو کم کرنے اور شہریوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے آلودہ گاڑیوں کو سڑکوں پر مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

پنجاب حکومت نے پرائیویٹ گاڑیوں کے مالکان کو 7 دن کا الٹی میٹم دے دیا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں کی فوری مرمت کرائیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اس کے علاوہ شہریوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے فون سے 15 پر یا ایکسٹینشن نمبر 6 پر کال کر کے دھواں چھوڑتی گاڑیوں کی اطلاع دیں تاکہ ان گاڑیوں کے مالکان کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔

ادھر باغوں کا شہر لاہورآلودہ شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے، مجموعی ایئرکوالٹی انڈیکس 500 ریکارڈ کیا گیا، شہر میں ہر طرف خطرناک دھوئیں کے بادل چھا گئے

لاہور کے علاقے ڈی ایچ اے فیز 8 میں سب سے زیادہ ایئرکوالٹی انڈیکس 580 ریکارڈ کیا گیا، مشتاق احمد گورمانی روڈ گلبرگ ٹو میں آلودگی کی شرح 523، سید مراتب علی روڈ گلبرگ میں آلودگی کی شرح 561، ڈی ایچ اے فیز 5 میں آلودگی کی شرح 770، عسکری ٹین میں 490، غازی روڈ انٹرچینج میں شرح آلودگی 477، شملہ پہاڑی 396، جوہر ٹاؤن میں آلودگی کی شرح 389 اور ماڈل ٹاؤن میں 384، ریونیو ایمپلائز ہاؤسنگ 316 جبکہ مال پرآلودگی کی شرح 290 ریکارڈ کی گئی۔

فضائی آلودگی کے باعث شہری آنکھ، گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے، ماہرین کی شہریوں کواحتیاطی تدابیرکیساتھ ماسک استعمال کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

پنجاب میں سموگ کی شدت اس وقت خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے جس سے شہریوں کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں، حکومت کی جانب سے مصنوعی بارش اور دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف کارروائی جیسے اقدامات سموگ کی شدت کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی تاکہ شہریوں کو صاف ہوا فراہم کی جا سکے اور سموگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے بچا جا سکے۔